اسلام آباد میں ایک حادثے کے نتیجے میں مفتی عبدالشکور شدید چوٹیں آنے کے باعث انتقال کرگئے۔
وفاقی وزیرمفتی عبدالشکورشدیدزخمی ہوگئے جنہیں پولی کلینک ہسپتال منتقل کیاگیالیکن وہ زخموں تاب نہ لاتے ہوئےخالق حقیقی سے جاملے۔ پولی کلینک کے حکام نے بتایا کہ مفتی عبدالشکور کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ دم توڑ چکے تھے۔
پولیس کے مطابق مفتی عبدالشکورخود اپنی گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے جارہے تھے کہ ریووگاڑی کی ٹکر سے انکے سر میں شدید چوٹ آئی جو اُن کی موت کی وجہ بنی۔
پولیس ذرائع کاکہنا ہے کہ ریوو گاڑی نجی کمپنی کی تھی جس میں سوار پانچوں افراد کوحراست میں لیا گیا جن میں سے تین افراد زخمی ہیں جنہیں پولی کلینک داخل کرادیا گیا جبکہ دو افراد کوتھانہ سیکریٹریٹ منتقل کردیا گیا ہے جبکہ گاڑی کو بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس نے ابتدائی تفتیش میں واقعے کو ٹریفک حادثہ قرار دیا اور بتایا کہ دوسری گاڑی کی تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔
ہدف بنانے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ’ابھی تک ایسی کو ئی بات یا شواہد سامنے نہیں آئے ہیں‘۔
وفاقی وزیر کے جاں بحق ہونے کے المناک واقعہ کے بعد صدر عارف علوی ، وزیراعظم شہبازشریف ،چئیرمین پیپلز پارٹی بلال بھٹو ذرداری ، وفاقی وزراء ودیگر شخصیات نے گہرے دکھ کااظہارکیاہے جبکہ مرحوم کے لوآحقین سے دلی ہمدردی اور اورتعزیت کی ہے۔
گاڑی کس کی تھی؟
پولیس ذرائع کے مطابق وزیر مذہبی امور کی گاڑی کو حادثہ نجی کمپنی کے عملے کی گاڑی سے پیش آیا، ایس بی انڈوں کی کمپنی کے مالک ڈاکٹر صادق کی گاڑی سے وزیر مذہبی امور کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا۔ گاڑی نجی بینک سے لیز پر حاصل کی گئی ہے۔