لاہور : ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں عمران خان کے قابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے۔
دورانِ سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے عدالت میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو عدالت نے ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے، ان کی گزشتہ سماعت پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں ہوئی تھی، عمران خان کی آج بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری ہونے چاہئیں، ان کے قابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری ویسے ہی جاری ہیں۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان کے علاوہ کسی اور ملزم کے ساتھ بھی ایسا ہی رویہ ہوتا؟ وارنٹ پر عمران خان کی جانب سے ہمیشہ اپیل دائر ہو جاتی ہے، لیکن وہ خود عدالت میں پیش نہیں ہوتے، توشہ خانہ کیس میں وارنٹ کی تعمیل کے لیے جانے والے ایس پی کو تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی کی جانب سے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کے ساتھ ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی استدعا بھی کی گئی۔
عمران خان کے وکلاء کے آنے تک عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔
دوسرے وقفے کے بعد سماعت کرتے ہوئے عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں عمران خان کو 20 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کر دی اور ان کے قابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے۔
عدالت نے عمران خان کے وارنٹ کی تعمیل زمان پارک میں کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کر دی۔