شہر قائد کے میئر کے چناؤ کا سیاسی مسئلہ ایک بار پھر سندھی مہاجر جھگڑے میں تبدیل ہوگیا ہے اور مہاجر بھوکے ننگے آئے تھے کی گونج سنائی دے رہی ہے۔
میئر کراچی کے انتخاب کے لیے پولنگ 15 جون کو ہوگی جس میں پیپلزپارٹی کی طرف سے مرتضیٰ وہاب جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے امیدوار حافظ نعیم الرحمان ہوں گے۔
اعداد و شمار کے حساب سے جماعت اسلامی کے نمبرز پیپلزپارٹی سے زیادہ تھے تاہم نو مئی کے واقعے کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین نے نشستیں اور عہدے کے ساتھ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔
ایوان کے اعداد و شمار کی بات کی جائے تو جماعت اسلامی 130، پی ٹی آئی 60 اور مسلم لیگ ن 14 نشستوں کے ساتھ ہے جبکہ پیپلزپارٹی 174 یونین کونسلز کے ساتھ سرفہرست ہے۔
میئر کراچی کے انتخاب کے لیے پیپلزپارٹی کو 174 جبکہ جماعت اسلامی کو 193 ووٹ ملنے کا امکان ہے تاہم پی پی کراچی سندھ کے صدر نے پی ٹی آئی کے اراکین سے صبح ملاقاتیں کیں اور انہیں جائز قراردیتے ہوئے حمایت کو سیاست قرار دیا۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی نے اپنے امیدوار کی حمایت کے لیے بھی ن لیگ کے چودہ ووٹ حاصل کرلیے جبکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے میئر کراچی کے لیے حافظ نعیم کی حمایت کا اعلان کیا۔
اب پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے میئر کراچی کے الیکشنز میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ پی ٹی آئی جماعت اسلامی سمیت کسی کو بھی ووٹ نہیں دیں گے جبکہ پی ٹی آئی کے تین درجن سے زائد اراکین نے بھی حافظ نعیم کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل حافظ نعیم الرحمان نے پیپلزپارٹی کے اقدامات پر سخت بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کو وڈیرے کی اوطاق نہ بنایا جائے جس پر مرتضیٰ وہاب، سعید غنی سمیت دیگر رہنماؤں نے سخت ردعمل دیا جبکہ پی پی کے کارکنان نے سوشل میڈیا پر معاملے کو لسانی رنگ دیا۔
حضور، کسی سے اوطاق کا مطلب ہی پوچھ لیا ہوتا۔ اوطاق صرف وڈیروں کی نہیں ہر سندھی دیہاتی کے گاؤں میں ہوتی ہے جہاں وہ خود بھوکا رہ کر بھی مہمان (بن بلائے) کی دل سے خدمت کرتا ہے۔ آپ سندھ کی لغت کو تو خراب نہ کریں۔ pic.twitter.com/9UvrO9GbQy
— Nazir Leghari (@NazirLeghari) June 12, 2023
پی پی پارٹی کے کارکن شہزاد نے حافظ نعیم کا نام لیے بغیر لکھا کہ ’47 میں جب تم بھوکے ننگے آئے تھے اور واہگہ بارڈر سے لیکر صادق آباد تک ٹرین کے دروازے لاک کر دیئے جاتے تھے کہ انکو پنجاب کی حدود میں نہیں اترنے دینا تو اس وقت گھوٹکی سے لیکر کراچی تک انہی سندھیوں کی اوطاق میں تمہیں اور تمہارے اہل خانہ کو نہ صرف پناہ بلکہ لنگر اور اپنائیت اور عزت دی جاتی تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ بدلے تم کیا دے رہے ہو ؟ نفرت ، تعصب ، مذہبی دہشتگردی ، بھتہ خوری ، لوٹ مار ، تقسیم ۔
سب وڈیرہ ایلیٹ کے دانش ور حافظ نعیم الرحمن @NaeemRehmanEngr کے خلاف ایک پیج پر آچکے ہیں ۔ وجہ کراچی سے تعلق اور مہاجر ہونا ہے ۔
— Junaid Raza Zaidi (@junaidraza01) June 12, 2023
معروف صحافی نذیر لغاری نے حافظ نعیم کے بیان پر لکھا کہ ’حضور، کسی سے اوطاق کا مطلب ہی پوچھ لیا ہوتا۔ اوطاق صرف وڈیروں کی نہیں ہر سندھی دیہاتی کے گاؤں میں ہوتی ہے جہاں وہ خود بھوکا رہ کر بھی مہمان (بن بلائے) کی دل سے خدمت کرتا ہے۔ آپ سندھ کی لغت کو تو خراب نہ کریں‘۔
رپورٹر سنجے سادھوانی نے حافظ نعیم کے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے لکھا کہ’یہ شخص میئر شپ حاصل کرنے کے لیے ساری روایات بھول چکا ہے، کسی سندھی سے اوطاق کا معنی پوچھ لیں، آپ کے تعصب نے آپ کیلیے نفرت میں اضافہ کردیا ہے‘۔
یہ شخص میئر شپ حاصل کرنے لے لئے ساری روایات بھول چکا ہے۔کبھی کہتا ہے وڈیروں کا کراچی پر قبضہ نہ منظور ۔ حافظ صاحب یہ نفرتیں الطاف حسین پھیلاتا تھا حالت دیکھ لو آج۔پھر کہتے ہیں اوطاق بننے نہیں دینگے۔کسی سندھی سے اوطاق کی منع پوچھ لینا ۔ تمہاری تعصب نے تمہارے لئے نفرت میں اضافہ کیا https://t.co/giHHvW16XO
— Sanjay Sadhwani (@sanjaysadhwani2) June 12, 2023
دوسری جانب اردو بولنے والے غیر جماعتی صارفین کی ہمدردیاں بھی حافظ نعیم کے ساتھ نظر آئیں اور انہوں نے اس معاملے کو مہاجر رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے لکھا کہ ’حافظ نعیم کے ساتھ یہ سب اسلیے کیا جارہا ہے کیونکہ وہ مہاجر اور کراچی کے رہائشی ہیں‘۔
حافظ صاحب کو عمران خان سے ملاقات کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیں ۔ https://t.co/LZ3FuU55WQ
— Junaid Raza Zaidi (@junaidraza01) June 12, 2023
اس سے قبل پیپلزپارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ ’حافظ نعیم مہاجر یا کراچی والے نہیں، اُن کی ڈگری دیکھ لیں تو ساری صورت حال سامنے آجائے گی جبکہ میں اس شہر میں پیدا اور پلا بڑا ہوں‘۔
47 میں جب تم بھوکے ننگے آئے تھے اور واہگہ بارڈر سے لیکر صادق آباد تک ٹرین کے دروازے لاک کر دیئے جاتے تھے کہ انکو پنجاب کی حدود میں نہیں اترنے دینا تو اس وقت گھوٹکی سے لیکر کراچی تک انہی سندھیوں کی اوطاق میں تمہیں اور تمہارے اہل خانہ کو نہ صرف پناہ بلکہ لنگر اور اپنائیت اور عزت دی…
— Shahzad Shafi (@ShahzadShafi007) June 12, 2023
یہاں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ جماعت اسلامی ہمیشہ لسانیت کے معاملے پر ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے اور دعویٰ کرتی آئی ہے کہ جب بھی شہر میں عوامی مفاد کی بات ہو تو مہاجر سندھی کارڈ کھیل کر عوام کے جذبات سے کھیل کر سیاسی مقاصد پورے کیے جاتے ہیں۔
آپ کے خیال میں میئر کراچی کے لیے کون زیادہ موضوع ہوسکتا ہے؟ کمنٹس میں جواب سے آگاہ کریں۔