پاکستان کے علاوہ برطانیہ، جرمنی اور ہالینڈ میں‌ بھی کام بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، شیل لمیٹڈ

آئل کی لین دین کرنے والی عالمی کمپنی شیل نے پاکستان میں اپنے 70 فیصد حصص فروخت کرنے اور کام بند کرنے کا اعلان کیا۔

اس اعلان کے ساتھ ہی ایک نئی بحث نے جنم لیا اور ناقدین نے حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایک اور کمپنی نے حکومتی پالیسیوں سے تنگ آکر اپنا آپریشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ معاشی حالات اور خام مال کی درآمد بند ہونے کی وجہ سے پہلے ہی متعدد آٹو موبائل انڈسٹریز سمیت دیگر صنعتیں پاکستان میں اپنے پیداواری پلانٹ بند کرچکی ہیں۔

کمپنی اعلامیہ

شیل پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ نے اعلامیے میں کہا تھا کہ شیل پاکستان لمیٹڈ نے اپنی ہولڈنگ فروخت کرنے کا ارادہ ظاہر کردیا ہے، اس ضمن میں شیل پاکستان لمیٹڈ کی انتظامیہ نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو بھی بذریعہ خط آگاہ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ شیل پاکستان لمیٹڈ شیل پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے ماتحت ہے، شیل پاکستان گذشتہ 75 سال سے پاکستان میں کاروباری امور سرانجام دے رہا ہے اور شیل کو پاکستان میں ایک مضبوط لبریکینٹس کاروبار حاصل ہے۔

خط میں بتایا گیا تھا کہ حصص کی فروخت کا فیصلہ بورڈ آف ڈائریکٹر اجلاس میں کیا گیا ہے اور کوئی بھی فروخت ٹارگٹڈ سیلز پراسیس، بایئنڈنگ ڈاکیومینٹس پر عملدرآمد اور قابل اطلاق ریگولیٹری منظوریوں کے حصول سے مشروط ہوگی۔ شیل پاکستان کے ترجمان کے مطابق بین الاقوامی خریداروں کی جانب سے گہری دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے، شیل پاکستان لمیٹڈ محفوظ اور قابل اعتماد آپریشنز فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

دوسری جانب خبررساں ادارے کو کمپنی نے ہیڈ آفس کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ برطانیہ، جرمنی، ہالینڈ میں بھی ریٹیل بزنس بند کیا جارہا ہے۔

کمپنی نے بتایا کہ مقابلہ سخت اور منافع کی شرح کم ہونے سمیت دیگر عوامل کی وجہ سے مذکورہ ممالک میں کام بند کیا جارہا ہے۔

یورپین کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم ان حالات سے گزشتہ کئی سالوں سے نبردآزما تھے تاہم اب ہول سیل کا  کاروبار کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے،

یورپی توانائی فراہم کنندگان نے گزشتہ ایک سال کے دوران ہول سیل قیمتوں میں اضافے اور حکومتوں کی جانب سے صارفین کو بڑھتے ہوئے بلوں سے بچانے کی کوششوں کے حوالے سے جدوجہد کی تاکہ عوام کو مشکلات نہ ہوں۔ شیل نے کہا کہ اس نے تین کاروباروں کا اسٹریٹجک جائزہ شروع کیا ہے جس میں چند ماہ لگنے کا امکان ہے، لیکن ان کے مستقبل کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔