دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی ٹائی ٹینک کی غرقابی موضوع بحث ہے،ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے یوں تو کئی اسباب ہیں مگر اس کا بڑا سبب ایک اعلیٰ عہدے دار کی معمولی غلطی تھی،وہ افسر جس کے پاس کیبنٹ کی چابیاں تھیں، جہاں دوربین رکھی جاتی تھی، اُسے آخری وقت میں نامعلوم وجوہات کے باعث عملے سے الگ کر دیا گیا تھا، قسمت وہ شخص اپنی جگہ آنے والے افسر کو اس الماری کی چابی فراہم کرنا بھول گیا اور ٹائی ٹینک اپنے سفر پر روانہ ہوگیا۔
دوربین نہ ہونے کے باعث عرشے پر تعینات افسر وہ برفانی تودا نہیں دیکھ سکا،اس کا نتیجہ ایک ہولناک حادثہ کی صورت نکلا۔
آئی جی سندھ کی ٹاسک فورس اور ٹائی ٹینک کی غرقابی ایک ملتی جلتی کہانی ہے، سندھ میں گٹکے ماوے کے خاتمے کیلئے آئی جی سندھ نے ٹاسک فورس قائم کی تو سزا کے معاملے میں سینئر اور جونئیر افسر کی قید کو ختم کر دیا۔ آئی جی سندھ نے حکمنامے میں کہا کہ جو بھی افسر گٹکے ماوے کی سرپرستی میں ملوث پایا گیا اس کیخلاف کارروائی ہوگی اور اگر پھر بھی متاثر کن نتائج برآمد نا ہوئے تو ایس ایس پیز بھی رگڑے میں آئیں گے بس پھر کیا ہونا تھا ٹاسک فورس نے سندھ بھر میں کاروائیاں شروع کر دیں اور اندرون سندھ سے بڑی بڑی فیکٹریاں پکڑ لی۔
ان کارروائیوں کے نتیجے میں اندرون سندھ کے ایس ایس پیز کو بھی عہدوں سے ہاتھ دھونا پڑا،ایک طرف محکمہ پولیس میں اس قدر خود احتسابی آئی جی سندھ کی شہرت اور نیک نیتی کو چار چاند لگا رہی تھی اور دوسری طرف ٹاسک فورس ایک جہاز کی طرح اپنی رکاوٹوں کو چیرتے ہوئے مسافت کو طے کر رہی تھی۔
ٹاسک فورس نے کراچی رینج میں بااثر افسران کی وکٹیں اڑا دیں، جن میں ایس ایچ او سعید آباد شاکر حسین،ایس ایچ او اتحاد ٹاؤن غلام رسول ارباب،ایس ایچ او سچل راجہ تنویر،ایس ایچ او عید گاہ ندیم حیدر اور ایس ایچ او کلاکوٹ امتیاز میر جٹ شامل تھے۔
یہ افسران سسٹم کے منظور نظر جانے جاتے تھے، یہ بااثر ترین ایس ایچ اوز رستے لگے تو کراچی رینج میں ٹاسک فورس کا خوف انتہا کو پہنچ گیا، پولیس تمام جرائم کو چھوڑ کر محض گٹکا فروشوں کے پیچھے لگ گئی، جہاں ایک جانب ٹاسک فورس نے سسٹم سے ٹکرا کر برائی مول لے کر افسران کو کھڈے لائن لگایا وہیں ٹاسک فورس کے جہاز کے کیلئے ایک حادثہ منتظر تھا۔
کون جانتا تھا سمندر میں ہچوکلے کھاتا یہ جہاز ڈوبنے کی راہ پر ہے، ٹاسک فورس کے جہاز کے ایک کپتان نے کھارادر کے علاقے میں فیکٹری پر کاروائی کرتے ہوئے بھاری مقدار میں چھالیہ،انڈین گٹکا برآمد کر لیا اور کھارادر تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر نند لعل کو 18 اپریل کو گٹکے کی فیکٹری کی سرپرستی کے الزام میں معطل کر کے بلیک کمپنی بھیج دیا گیا۔
نند لعل پولیس کے انتہائی بااثر افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں، ذرائع بتاتے ہیں نند لعل کی کھارادر تھانے میں بطور ایس ایچ او پوسٹنگ بھی سندھ کی سیاسی اہم شخصیت سے قربت کا نتیجہ تھی، ایک طرف نند لعل کو پوسٹنگ دینے والے افسران ٹاسک فورس کی اس کاروائی پر پریشان تھے تو دوسری جانب ٹاسک فورس کے جہاز کے کپتان اپنی خوش بختی پر نازاں تھے۔ انہیں ایسا لگ رہا تھا کہ وہ پرتعیش جہاز میں سفر کر رہے تھے اور وہ نند لعل کا احتساب کر کے ایک اور اعزاز اپنے نام کریں گے۔
مگر یہ کارروائی ٹاسک فورس کے جہاز کیلئے ایک حادثہ ثابت ہوئی،ذرائع بتاتے ہیں نند لعل کارروائی کے بعد بلیک کمپنی رپورٹ تک نہیں ہوئے اور ان کے سفارشی مسلسل مزاحمت کرتے رہے اور بلآخر معطلی کے ٹھیک دو ماہ بعد 2 جون کو نند لعل کو معمولی سزا دے کر بلیک کمپنی سے آزاد کر دیا گیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے نند لعل یکم جولائی کو اسٹیل ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او تعینات کر دیے گئے۔
ٹائی ٹینک کے کپتان کا نام ایڈورڈ جان اسمتھ تھے۔ وہ تجربہ کار کپتان تھے لیکن انہوں نے وائٹ سٹار لائن کی ہدایت پر تمام حفاظتی تدابیر بالائے طاق رکھتے ہوئے کوشش کی کہ وہ بحر اوقیانوس کو سب سے کم مدت میں عبور کرنے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیں گے۔
ٹاسک فورس کے کپتان بھی اسی امید کے سفر پر تھے جو کہ اب ختم ہو چکی ہے،نند لعل جیسی چٹان سے ٹکرا کر ٹاسک فورس کا جہاز بھی ڈوب چکا ہے،ٹائی ٹینک کی غرقابی کے وقت لائف بوٹس کی مدد سے صرف 755 مسافر اپنی جان بچا سکے،اسی طرح ٹاسک فورس کے کپتان اور مسافروں نے بھی کاروائیاں روک دی اور حادثے سے محفوظ ہو گئے۔
ٹائی ٹینک کے عملے کے پاس دوربین بھی موجود نہیں تھی اور وہ دھند کے باعث زیادہ دور تک دیکھنے پر بھی قادر نہیں تھے بلکل اسی طرح ٹاسک فورس کا عملہ بھی خود احتسابی سفر میں دوربین سے محروم تھا جنہیں نند لعل جیسی طاقتور چٹان نظر نہیں آئی اور یہ جہاز کامیابی سے مزید مسافت تہ کرنے سے محروم ہو گیا،ٹاسک فورس نے کھارادر کے بعد بھی متعدد تھانوں کی حدود میں چھاپے مارے اور اپنی رپورٹس ارسال کی مگر مذکورہ افسران کیخلاف کاروائی تاحال نہیں ہوئی البتہ حیرت انگیز طور پر ٹاسک فورس کے جہاز کے ایک کپتان ایس پی لیاقت آباد کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ٹائی ٹینک حادثے میں زندہ بچنے والوں میں جہاز کا مالک بروس اسمے بھی شامل تھا جو خواتین اور بچوں کو ڈوبتے جہاز میں چھوڑ کر ایک کشتی کے ذریعے جان بچانے میں کامیاب رہا مگر اس خود غرضی پر وہ زندگی بھر نفرت کا نشانہ بنا رہا،اسے ’ٹائی ٹینک کا بزدل‘ کہا جاتا تھا،اب ٹاسک فورس ٹھنڈی پڑ گئی ہے،ٹائی تینک کے بعد اب ٹاسک فورس کی غرقابی موضوع بحث بنی ہوئی ہے،اس جہاز کا بزدل کونے ہے جو انسپکٹر کے آگے ڈھیر ہو گیا ہے یہ سوال تاحال جواب طلب ہے۔