جنرل عاصم منیرنے پہلی بار بطور آرمی چیف اتنے بڑے مجمع سے براہ راست خطاب کیا جس میں صحافی، سفارتکار، وفاقی وزرا، کسان، اساتذہ اور ماہرین شامل تھے۔
اپنی تقریر کے آغاز میں انہوں نے کسانوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ تقریب میں سفارتکار موجود ہیں اس لیے انہیں کچھ بات انگریزی میں کرنا پڑے گی ۔ انہوں نے کچھ دیر انگریزی میں بات کرنے کے بعد اردو میں خطاب شروع کرتے ہوئے کہا کہ آج میں ایک مسلمان کےطور پر آپ سے بات کروں گا۔
اس کے بعد انہوں نے فی البدیہہ تجوید کے ساتھ قرانی آیات پڑھ پڑھ کر پاکستان کے حالات کے حوالے سے گفتگو شروع کر دی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مایوسی سے منع فرمایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مسلمان دو حالات میں ہی رہتا ہے ۔ مشکل ہو تو صبر کرتا ہے اور اچھے حالات ہوں تو شکر ادا کرتا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے جب قرآنی آیات زبانی تلاوت کرنا شروع کیں تو حال میں اللہ اکبر کے نعرے لگنے شروع ہو گئے۔ انہوں نے نعروں کے بعد بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں نہ مولوی ہوں ناں ملا بلکہ میں نے یہ اپنے لیے سیکھا ہے کبھی بتاؤں گا کہ کیوں سیکھا ہے۔