لیاقت آباد دس نمبر کے پُل پر ڈکیتوں کا راج، تین تھانے بے بس

کراچی: شہر قائد کے ضلع وسطی کے مرکز میں قائم لیاقت آباد دس نمبر کے پُل پر اسٹریٹ لائٹس اور سیکیوٹی نہ ہونے کی وجہ سے ڈکیت قابض ہوگئے جبکہ تین تھانوں کی پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

لیاقت آباد پُل پر گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تین درجن سے زائد ڈکیتی کی وارداتیں ہوئیں، جن میں ایک ہی گروپ ملوث ہے۔

ذرائع کے مطابق لیاقت آباد پُل پر رات گیارہ بجے کے بعد سے صبح 9 بجے تک ڈکیت آزادانہ نقل و حرکت کرتے ہیں اور وہ الاعظم کے بعد موٹرسائیکل یا گاڑی والوں کو روک کر باآسانی لوٹ مار کرتے ہیں۔

ایک ہفتے کے دوران لٹنے والے تین متاثرین نے ذرائع نیوز کو بتایا کہ لیاقت آباد دس نمبر سے پُل چڑھنے کے بعد کریم آباد سے اترتے وقت ڈکیتوں نے روک کر آزادانہ لوٹ مار کی اور پھر وہ وہاں سے فرار ہوگئے۔

جبکہ ایک اور نوجوان جو رات کی نوکری کر کے صبح گھر واپس جارہا تھا اُسے الکرم اسکوائر کے سامنے ڈاکخانہ جانے والے راستے پر ڈکیتوں نے روکنے کی کوشش کی جس پر اُس نے موٹرسائیکل بھگائی تو انہوں نے دھکا دے کر گرادیا اور پھر موبائل چھین کر بائیک بھی لے جانے کی کوشش کی مگر خوش قسمتی سے موٹرسائیکل اسٹارٹ نہیں ہوئی جس پر وہ پھینک کر بھاگ گئے۔

اسی طرح ایک اور نوجوان جنید اپنے دو دوستوں کے ہمراہ چار روز قبل لیاقت آباد سے کریم آباد جاتے ہوئے امام بارگاہ کے سامنے پُل پر لٹا، دو موٹرسائیکل پر سوار ڈکیتوں نے اسلحے کے زور پر تینوں نوجوانوں سے تقریبا 1 لاکھ روپے مالیت کے موبائل چھینے جبکہ 20 ہزار نقدی اور 25 ہزار مالیت کی گھڑی بھی اتروا کر لے گئے۔

جبکہ ایک اور واقعے میں پُل پر ہی نوجوان کو قیمتی موبائل سے محروم کردیا گیا۔

متاثرین نے جب واردات کے حوالے سے شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو پہلے انہیں تھانوں کی حدود میں گھمایا گیا، ایک نے لیاقت آباد، دوسرے نے سپر مارکیٹ جبکہ ایک اور نے شریف آباد تھانے کا چکر لگوایا۔

ڈکیتی کی بڑھتی وارداتوں کے پیش نظر لیاقت آباد تھانے کی موبائل کودرمیانے اور پُل کے اختتام پر کھڑا کیا گیا مگر اُس سے بھی کوئی فائدہ نظر نہیں آیا تاہم لیاقت آباد کے ایس ایچ او نے متاثرین کی داد رسی ضرور کی۔

ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہم اپنے طور پر خود سے کارروائی کا اختیار نہیں رکھتے، اگر لوگ شکایت درج کروائیں گے تو پولیس کارروائی کرسکے گی‘۔ تھانوں کی حدود سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایا کہ ’قانونی طور پر اگر کسی اور تھانے کی حدود میں واقعہ ہوا ہے تو وہاں رپورٹ ہونا ضروری ہے‘۔

واضح رہے کہ آئی جی سندھ نے ایک سال قبل ہدایت جاری کی تھی کہ شہر میں ہونے والے جرم کی رپورٹ شہری کسی بھی علاقے میں درج کرواسکتے ہیں تاہم اس حکم کے بعد عمل درآمد کے حوالے سے کبھی چیک نہیں کیا گیا۔

متاثرین نے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ وہ رات گیارہ بجے کے بعد سے صبح 9، 10 بجے تک اس راستے پر سفر کرنے سے گریز کریں تاہم اگر بہت مجبوری میں جانا ہوتو گاڑی کو سیدھے ہاتھ پر رکھ کر اسپیڈ میں چلائیں اور کسی کے روکنے یا برابر سے قریب آنے پر رفتار کم نہ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: