مودی حکومت کا ملک کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے سرکاری سطح پر ملک کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

بھارت میں 9 اور 10 ستمبر کو دنیا کی بیس بڑی معیشتوں ( جی ٹوینٹی ) کا اجلاس منعقد ہونا ہے، اس اجلاس میں شرکت کے لیے حکومت کی جانب سے بھیجے گئے دعوت ناموں میں مودی کو ’ بھارتی وزیراعظم ‘ اور صدر دروپدی مرمو کو ’ بھارتی صدر ‘ لکھا گیا ہے، جب کہ پہلے لفظ ’ بھارت ‘ کی جگہ ’ انڈیا ‘ کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
ان دعوت ناموں کے عام ہوجانے کے بعد ان خبروں کو تقویت ملی ہے کہ بھارت کا سرکاری نام تبدیلی ہونے جا رہا  ہے۔ سرکاری طور پر پڑوسی ملک کے دو نام بھارت اور انڈیا ہیں، جب کہ اسے ہندوستان بھی کہا جاتا ہے، تاہم ملکی اور عالمی سطح پر ’ انڈیا ‘ زیادہ بولا جاتا ہے۔

 بھارت ‘ سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے بارے میں بہت سے مورخین کاکہنا ہے کہ یہ لفظ ہندو مذہب کی ابتدائی تحریروں کا حصہ ہے، نریندر مودی کی انتہاپسند بھارتیہ جنتا پارٹی کا موقف ہے کہ لفظ ’ انڈیا ‘ برطانوی نوآبادت نے متعارف کرایا تھا اور اسی لیے یہ لفظ غلامی کی علامت ہے۔

واضح رہے کہ بی جے پی برسوں سے مغل بادشاہوں اور نوآبادیاتی دور کے ناموں کو مٹانے کی کوششیں کرتی رہی ہے۔ اسی لیے بی جے پی پر سیکولر انڈیا کو بنیاد پرست اور انتہا پرست ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر کارفرما ہونے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔

    سات سال قبل بی جے پی کے پارٹی لیڈروں کے احتجاج کے بعد نئی دلی کی شاہراہ اورنگزیب کا نام بدل کر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام روڈ رکھ دیا گیا تھا۔
اسی طرح کئی شہروں کے مسلمان بادشاہوں کے دور میں رکھے گئے نام بھی تبدیل کیے جاچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: