آشوب چشم کی وبا پھیلنے کے بعد شہر میں آئی ڈراپس کی منصوعی قلت پیدا ہوگئی۔
شہر قائد میں آشوب چشم کی وبا پھیلنے کے بعد میڈیکل اسٹورز پر آشوب چشم میں کارآمد آئی ڈراپس ناپید ہوگئے ہیں جبکہ دستیاب ادویات اور آئی ڈراپس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شہر میں آئی ڈراپس کی مصنوعی قلت پیدا کردی گئی ہے اور بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی سے منافع خوری کا بازار سرگرم ہوگیا ہے۔
کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھوٹنے کے بعد جناح اسپتال اور سول اسپتال سمیت دیگر سرکاری و نجی اسپتالوں میں یومیہ آشوب چشم کے 70 سے 80 کیسز رپورٹ ہورہے ہیں ،کراچی کی شہری بڑی تعداد میں ریڈ آئی انفیکشن میں مبتلا ہوچکے ہیں،جن میں بچے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔
اسپتالوں میں مریض آنکھ کی پتلی میں جلن،سوزش،خارش،سرخی،آنکھوں میں زیادہ پانی اور پیپ کے اخراج کی شکایت کے ساتھ آرہے ہیں۔
ایسی صورتحال میں جب آشوب چشم کے کیسز میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے،شہر میں ادویات کی ہول سیل مارکیٹوں اور میڈیکل اسٹورز پر معتدد آئی ڈراپس غائب ہوچکے ہیں،جبکہ بقیہ دیگر ادویات اور آئی ڈراپس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔
ہول سیل مارکیٹوں کے دکانداروں کے مطابق گزشتہ 15 روز میں متعدد آئی ڈراپس کی قیمتوں میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے،شہر میں پولی پیپ ،جینٹاسن،بیٹناسول فلورومیتھولون اور افلاسیسن سمیت دیگر آئی ڈراپس میڈیکل اسٹورز اور ادویات کی ہول سیل مارکیٹوں سے غائب ہوچکے ہیں۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت آشوب چشم کا ادویہ ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کے خلاف کاروائی کرے اور متعلقہ آئی ڈراپس کی پرانی قیمتوں پر عام دستیابی کو یقینی بنائے۔