ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جو لوگ اس بات کی وکالت کر رہے ہیں کہ لوگوں کو نئی مردم شماری کے باوجود کم گن کے پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرا کے ان کے حق سے محروم رکھا جائے انہیں شرم آنی چاہیے۔ شفاف انتخابات کے لئے نئی مردم شماری پر حلقہ بندیاں ناگزیر ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم کے مرکزی انتخابی دفتر پاکستان ہاؤس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی کنوینر انیس قائم خانی اور اراکین رابطہ کمیٹی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ 7 اپریل کو اعلان کر دیا گیا تھا کہ کراچی کی آبادی 1 کروڑ 30 لاکھ ہے لیکن چونکہ ایم کیو ایم مردم شماری کا پیچھا کر رہی تھی تو وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کر کے صورتحال سے آگاہ کیا جس کے فوری بعد وفاقی ٹیموں نے آ کر خود شکایات کا جائزہ لیا تو نا صرف ہماری باتوں کی تصدیق ہوئی بلکہ مزید خرابیاں بھی سامنے آئیں جس کے بعد تاریخوں میں اضافہ کیا گیا۔
تہتر آبادی کو گنے بغیر رزلٹ جاری کیا جا رہا تھا۔ اگر انتخابات میں تاخیر ہوتی ہے تو اس کی ذمے دار وہ سندھ حکومت ہے جس نے مردم شماری میں خرابیاں پیدا کر کے تاخیر کی۔
جب سپریم کورٹ کہہ رہی تھی کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کرائیں تو یہی وہ جماعتیں تھیں جو مختلف تاویلیں پیش کر کے انتخابات ملتوی کرا رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کو انتخابات جلدی اس لیے کرانے ہیں کہ انہیں یہ انتخابات خریدنے ہیں، سندھ میں سسٹم چل رہا ہے جسے کہا گیا ہے کہ پیسے پہنچاتے رہو ہم 90 روز میں واپس آرہے ہیں۔ انہی پیسوں سے سندھ میں انتخابات کو خریدا جاتا ہے ۔
شہر میں ہمارا ہی پانی ہمیں اربوں روپے میں بیچا جا رہا ہے۔ رشوت کے بغیر ایک چھت نہیں ڈالی جا سکتی، قبضہ مافیا سرگرم ہے، گٹکا مافیا موجود ہے۔ ایس بی سی اے اور کے ڈی کا سسٹم بریک ہونا چاہیے
مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان اب 2018 والے انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہی فیصلوں کا نتیجہ ہے کہ آج ملک اس نہج پر پہنچ چکا ہے۔ سندھ میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ پر گہری نظر ہے، انہی افسران نے آگے پریزائیڈنگ افسر اور ریٹرننگ افسر لگنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے سندھ کے صوبائی چیف الیکشن کمشنر کا تبادلہ ہونا چاہیے، جن کی موجودگی میں شفاف انتخابات ممکن نہیں، وہ ایک سیاسی کارکن بنے ہوئے ہیں، بلدیاتی انتخابات میں ڈاکو آکر بیلٹ باکس اور پریزائیڈنگ افسر کو لے گئے اور شام میں جب واپس لائے تو وہاں سے پیپلز پارٹی جیتی۔