اآپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ جب کسی کو جمائی آئے تو دیکھنےو الے کے لیے بھی خود پر قابو رکھنا مشکل ہوجاتا ہے اور اسے بھی جمائی آجاتی ہے۔
ایک فرد کو جمائی لیتے دیکھ کر کسی اور کو جمائی آجانا فطری یا سائنسی کون سا عمل ہے، اس حوالے سے ماہرین تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچے سکے اور نہ ہی یہ گتھی سلجھ سکی ہے۔
ابھی یہ معاملہ سلجھا نہیں تھا کہ جمائی کے حوالے سے ایک نئی تحقیق کے بعد پھر بحث چڑھ گئی۔
یہ بحث دراصل اس لیے شروع ہوئی کہ حال ہی میں یونیورسٹی آف ٹیمپل کے ہونے والے تحقیقاتی مطالعے میں معاملہ سامنے آیا کہ 55 فیصد افراد ایک لفظ پڑھ کر بے ساختہ جمائی لینا شروع ہوجاتے ہیں۔
یہ لفظ کوئی اور نہیں بلکہ خود جمائی ہی ہے، جسے پڑھنے والا نہ چاہتے ہوئے بھی جمائی لیتا ہے۔
تحقیقی کے دوران 55 فیصد لوگوں نے بتایا کہ وہ کسی کو جمائی لیتا دیکھ کر، اس لفظ کو سُن کر یا پھر پڑھ کر جمائی لیتے ہیں اور وہ ایسا کیوں کرتے ہیں اس بار ےمیں تو وہ خود بھی نہیں جانتے۔
ماہرین نے بغیر کسی سائنسی یا طبی نتیجے پر پہنچے کہا ہے کہ ممکن ہے شاید جمائی لینے سے انسان کو سکون ملتا ہو۔
واضح رہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک بالخصوص پاکستان، بھارت اور بنگلادیش میں پرانے خیالات اور توہمات پر یقین رکھنے والے لوگ جمائی کو ’منحوسیت‘ کی وجہ قرار دیتے ہیں۔
کیا آپ کو بھی جمائی کا لفظ پڑھ کر جمائی آئی یا اس کا احساس ہوا۔