گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے شروع کی جانے والی راشن تقسیم مہم اور رمضان افطار پروگرام میں امداد دینے والے تاجر کو اداروں کی جانب سے نوٹس بھیج دیا گیا۔
اس بات کا انکشاف خود گورنر سندھ نے تاجروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اور بتایا کہ ایک تاجر جنہوں نے کار خیر میں حصہ لیا ان کو اداروں کی جانب سے نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں ان سے پیسہ دینے اور اس پیسے کو وصول کرنے کے ذرائع پوچھے گئے ہیں۔
کامران ٹسوری نے یہ بھی بتایا کہ وہ تاجر نوٹس ملنے کے بعد اب بیرون ملک منتقل ہونے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس نوٹس کے بعد ان کی والدہ کو اور کمپنی کو بھی نوٹس بھیجا جائے گا جس کی وجہ سے انہیں معاشی طور پر بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ اگر والدہ کے پاس نوٹس ایا تو وہ بہت زیادہ پریشان ہو جائیں گے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ اس طرح کے نوٹسز کاروباری افراد یا تاجر برادری میں عدم اعتماد یا فقدان پیدا کرتے ہیں میں نے بطور گورنر وزیر اعظم اور وفاقی وزراء سے بات کی ہے تاجر سے اس بات کی یقین دہانی کرتے ہیں کہ گورنر سندھ اور تمام تاجر برادری بشمول ٹریڈرز ان کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور ایسے نوٹسز کار خیر میں حصہ لینے والے تاجروں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
”میں نے اس معاملے میں نگراں وزیراعظم اور دیگر حکام سے بھی بات کی اور کہا کہ اپ کو ان معاملات کا نوٹس لینا چاہیے نوٹس بھیجنے سے زیادہ بہتر نوٹس لینا ہے تاکہ معیشت مستحکم ہو” ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ارمی چیف کی تاجروں سے ملاقات کے دو مثبت نتائج سامنے ائے ہیں جن میں سب سے پہلا ڈالر کی قیمت میں کمی اور دوسرا تاجروں کا اعتماد بحال ہونا ہے اس کے بعد غیر ملکی انویسٹمنٹ اور سمندر پار پاکستانیوں کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔