جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عدنان اقبال چوہدری پر مشتمل بینچ کے روبرو پنک بس کی ٹکٹ چیکر کے یونیفارم کیخلاف خواتین وکلا کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار شازیہ ایڈووکیٹ کی وکیل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت کی جانب سے خواتین کے پنک بس سروس شروع کرنا قابل تعریف ہے۔ پنک بس کی ٹکٹ چیکر کا یونیفارم دیکھ کر حیرت ہوئی کیونکہ اس نے خواتین وکلا کی طرح کا یونیفارم پہنا ہوا تھا۔
پنک بس کی ٹکٹ چیکر کا یونیفارم سفید شلوار قمیض اور بلیک کوٹ ہے جو کہ خواتین وکلا کا آفیشل یونیفارم ہے۔ پنک بس سروس کی ٹکٹ چیکر کا یونیفارم تبدیل کرنے کے لیے بار ایسوسی ایشن سے بھی رجوع کیا، مگر کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہا کہ آپ کون ہوتی ہیں، اس لباس پر آپ کی اجارہ داری نہیں ہے درخواست واپس لیں ورنہ جرمانہ عائد کریں گے۔ جس پر درخواستگزار اپنی درخواست سے دستبردار ہو گئیں۔