کے الیکٹرک نے بجلی چوروں اور نادہنگان کے خلاف کارروائیاں تیز کردیں، رواں سال 94000 کنڈے ہٹائے گئے۔
ترجمان کے الیکٹرک کے اعلامیہ کے مطابق بجلی کی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ ہے۔
اس ملک گیر مسئلے سے نمٹنے کے لیے پُرعزم کے الیکٹرک نے بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ رواں سال پاور یوٹیلیٹی نے مجموعی طور پر 14000 سے زائد کارروائیاں کیں۔
ان کارروائیوں کے دوران 94000 غیرقانونی ہک کنکشنز (کنڈے) ہٹائے گئے جن کا مجموعی وزن تقریباً 130000 کلو گرام ہے۔
کے۔ الیکٹرک کی متعدد ٹیمیں بجلی چوری کے خلاف مہم چلاتی ہیں اور شہر بھر میں غیر قانونی طور پر بجلی تک رسائی کے لیے استعمال ہونی والی تاروں کے جال کو ختم کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کرتی ہیں۔
رواں سال جن علاقوں میں بجلی کی چوری کے خلاف مہم چلائی گئیں ان میں بلدیہ، بن قاسم، ڈیفنس، گلشن، گلستان جوہر، کورنگی، اورنگی، سوسائٹی، سرجانی اور اوتھل شامل ہیں۔
جنوری 2023 سے اب تک سب سے زیادہ 3400 کارروائیاں بن قاسم میں کی گئیں اور اس علاقے سے 16300 غیرقانونی کنڈے ہٹائے گئے جن کا وزن 21000 کلو گرام ہے۔
تاہم سب سے زیادہ کنڈے کورنگی سے ہٹائے گئے جن کی تعداد 17500 ہے۔ مزید برآں ڈیفنس کے علاقے میں تقریباً 50 کارروائیاں کی گئیں۔ یہ غیرقانونی کنڈے نہ صرف بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ عوام کی جان و مال کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔
ڈائریکٹر کمیونی کیشنز کے۔ الیکٹرک عمران رانا کا کہنا تھا کہ بجلی کی چوری نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک کا ایک اہم مسئلہ ہے، جس کے باعث 589 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، جو پاور سیکٹر کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں کا ایک اہم سبب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں بجلی کی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی زیادہ ہے وہاں بجلی کی مستقل فراہمی ممکن نہیں۔ اس لیے بجلی کی چوری کو جرم قرار دینا بہت ضروری ہے۔
عمران رانا نے کہا کہ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہری انتظامیہ کی جانب بجلی کی چوری روکنے میں تعاون پر اُن کے شکرگزار ہیں کہ وہ اس لعنت کو روکنے میں مکمل تعاون کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاور سیکٹر کو درپیش چیلنجز سے بھی پوری طرح آگاہ ہیں اور حکومت کو ایسی معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں جس سے پاکستان کو درپیش اس اہم مسئلے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔