داؤد یونیورسٹی کی وائس چانسلر کی برطرفی اور طلبہ کی بحالی کیلیے احتجاج

اسلامی جمعیت طلبہ اور داؤد یونیورسٹی کے طالب علموں نے طلبہ کے خلاف مقدمات درج کرنے اور اُن کے داخلے ختم کرنے کیخلاف احتجاج کیا اور فوری طور پر مقدمہ واپس لے کر داخلے بحال کرنے اور نسرین شاہ کو فوری برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔

اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام داؤد یونیورسٹی کی وائس چانسلر اور انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بعد احتجاج کیا گیا جس میں طلبہ نے اقدامات کو فسطائیت قرار دیا۔

احتجاجی مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ وائس چانسلر سیاسی بنیاد پر ایسا رویہ اختیار کی ہوئیں ہیں اور وہ تعلیم دشمن فیصلے کرتے ہوئے طلبہ کو اُن کے بنیادی حق سے بھی محروم کررہی ہیں۔ دوران احتجاج طلبہ نے شارع قائدین کو بھی بند کیا۔

ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی بلال جمیل نے نگران پروفیشنل زون وقاص رفیق کے ہمراہ احتجاج کی قیادت کی اور خطاب کیا۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے نگران پروفیشنل زون نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نااہل وائس چانسلر کو سیاسی بنیادوں پر جامعہ داؤد میں مسلط کردیا ہے، طلبہ کو علم دوست ماحول کرنے کے بجائے اُن کے لئے تعلیم دشمن فیصلے کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ رکھتی ہے اور تاریخ کے ورق جمعیت کی ملک،تعلیم کے لئے خدمات کی متعرف ہیں۔

ناظم کراچی اسلامی جمیعت طلبہ بلال جمیل نے کہا کہ آج افسوس کا عالم یہ ہے کہ اِس ملک کا سرمایہ، مستقبل اور فخرِ پاکستان یعنی طلبہ جن کو اِس وقت اپنی تعلیم میں مصروف ہونا چاہیئے تھا وہ آج اپنے بنیادی حقوق کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ کا قصور یہ ہے کہ آپ سندھ کی جامعہ کے طالبِ علم ہیں اور سندھ حکومت حال یہ ہے کہ وہ تعلیم دشمن ایجینڈے پر گامزن ہیں، پیپلز پارٹی کا حال یہ ہے کہ وہ سندھ بھر کی جامعات میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کررہے ہیں، ہم اپنے مطالبات صاحبِ اقتدار طبقہ تک پہنچا چکے ہیں۔

مظاہرین نے مطالبات پیش کیے جنہیں شرکا نے منظور کیا

طلبہ کے داخلے فوری بحال کئے جائیں، طلبہ پر انتقامی کاروائ سے باز رہا جائے۔ جامعہ داؤد کو سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر اُس کے مقام کو بحال کیا جائے، ٹرانسپورٹ کے مسائل کو فوری حل کی جائے اور فیسوں میں اضافے کو فوری واپسی لیا جائے۔

مظاہرین نے وائس چانسلر نسری شاہ کی فوری برطرفی کا بھی مطالبہ کیا۔

اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم کراچی نے طلبہ سے کہا کہ اگر مسائل حل نہ ہوئے تو ہم اگلے مرحلے میں وزارت تعلیم اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج کریں گے۔

دوسری جانب وائس چانسلر کے ذرائع سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یونیورسٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اگر مستقبل میں بھی کسی نے خلاف ورزی کی تو اُس کے خلاف بھی بغیر کسی دباؤ کے ایکشن لیا جائے گا۔