جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کراچی کی ترقی سے مشروط ہے،کراچی پاکستانی کا معاشی حب ہے اور پاکستانی معیشت کا سب سے زیادہ انحصار کراچی پر ہے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے شعبہ اُردو جامعہ کراچی کے زیر اہتمام معروف صحافی اور ادیب محمودشام کے ناول ”انجام بخیر“ کی تقریب پذیرائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا اہتمام کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی کے چائنیزٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم میں کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ محمود شام کا ناول انجام بخیر پورے پاکستان اور بالخصوص کراچی کے تمام مسائل کی مکمل عکاسی کرتاہے۔ہمارے ملک کامسئلہ اظہاررائے کی آزادی کا محدود اور غلط استعمال ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمودشام کا شماران صحافیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ملک کے چھوٹے بڑے تمام نشیب وفرازدیکھے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ اپنی تحریروں کے ذریعے حق اور سچ کا ساتھ دیا۔
پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر جعفر احمد نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب کہا جاتاتھا کہ ہندوستان پورابرباد ہواتو کراچی آباد ہوا لیکن اب کراچی پورا برباد نظرآتا ہے۔
ایک شہر میں کئی شہر،ریاست کی رٹ سے آزاد علاقے،لینڈمافیاز،رئیل اسٹیٹ،چائناکٹنگ،ڈیولپرز کا شہر،ہر علاقے کا اپنا نام نہاد نظم ونسق،نسلی اور لسانی،مذہبی اور مسلکی عدم رواداری کا نت نئے روپ دھارتا بحران،اکیسویں صدی کے اس کراچی کو ڈیفائن کرنا اب شاید کسی اربن پلانر،اکنامسٹ یا سیاستدان کے بس میں نہیں،شاعرالبتہ یہ کام کرسکتے ہیں۔
محمودشام کا یہ ناول اکیسویں صدی کے پاکستان کا ناول ہے اور محمودشام نے اس ناول میں معاشرے کی نبض پر ہاتھ رکھے ہیں اور شعور کی آنکھ سے دیکھتے ہوئے مناظرکو ایک کہانی میں سمودیاہے۔
اس موقع پر محمود شام نے اپنے ناول کو تحریر کرنے کے پس منظر اور ضرورت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ مذکورہ ناول میں پورے پاکستان اور بالخصوص کراچی کے مسائل کو اجاگرکرنے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ میری اس تحریر سے نوجوانوں ماضی کا کراچی اور موجودہ شہر قائد کو سمجھنے میں مددملے گی۔
اس موقع پر دیگر مقررین جن میں رئیس کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر شائستہ تبسم،ڈاکٹر انصاراحمد،سید کاشف رضا، صدرشعبہ اُردو جامعہ کراچی ڈاکٹر عظمیٰ فرمان اور منیب الحسن شامل ہیں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمودشام ملک کی سیاسی ومعاشی منظرنامے سے تادیر جڑے رہنے کے سبب سربستہ رازوں کے امین بھی ہیں۔
ان کا ناول انجام بخیرمیڈیا کی چک وچوند سے ان کی تاریخی ارتقا کا ایک مظہر ہے۔ہمارے حلقوں میں موجود اخبارات اور ٹی وی اسکرین پر موجود خبریں کن مراحل سے گزرکرہم تک پہنچتی ہیں ان کا ذکر ناول میں موجود ہے۔
ناول میں موجودپاکستانی سیاست کا چلن اور عوام کے حق حکمرانی پر قبضے کی جنگ اسے دلچسپ بناتی ہے۔محمود شام نے قیام پاکستان سے لے کر اب تک اور بالخصوص گزشتہ چند سالوں کے حالات واقعات کو مد نظررکھ کریہ ناول لکھا ہے جس میں دہشت گردی، مذہبی منافرت،زمینوں پر قبضے ودیگر جرائم کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا کی ریٹنگ کی دوڑ کے پیچھے کی کہانی اپنے ناول کے مرکزی کرداروں کے ذریعے قاری کے سامنے رکھ دی۔