میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کے ایم سی جیسے اثاثے کسی پرائیویٹ کمپنی کے پاس ہوتے تو آج وہ اپنے جہاز چلا رہے ہوتے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریونیو وصولی سے متعلق کے ایم سی محکموں کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر میئر کراچی کے نمائندہ برائے سیاسی امور کرم اللہ وقاصی، میونسپل کمشنر کے ایم سی سید افضل زیدی، مشیر مالیات غلام مرتضیٰ بھٹو، ریکوری محکموں کے سربراہ اور دیگر افسران بھی موجود تھے.
ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شارع فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، یونیورسٹی روڈ اور سندھی مسلم سوسائٹی میں کے ایم سی کی اراضی کا فوری سروے کیا جائے، شہر میں انتہائی بیش قیمت زمینوں سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو آمدنی نہ ہونا نا قابل یقین ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت ہوگیا کے، ایم سی کا جو اثاثہ ہے اس سے کے ایم سی کو ہی پیسہ ملے گا،انہوں نے کہا کہ پی ڈی اورنگی تیس دن کے اندر کے ایم سی کی 2600 گز زمین کا قبضہ حاصل کرے، محکمہ لینڈ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے لینڈ سے متعلق چالان کیو آر کوڈ کے ساتھ ہونا چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کے ایم سی کی زمینوں پر کاٹیج انڈسٹری سے واجبات کی وصولی یقینی بنائی جائے،کہیں نہ کہیں کوتاہی ہورہی ہے، سب کام کررہے ہوتے تو آج کے ایم سی کا یہ حال نہ ہوتا۔
میئر کراچی نے کہا کہ محکمہ اسٹیٹ تیس یوم کے اندر کے ایم سی کی مارکیٹوں سے 100 ملین روپے ریکوری یقینی بنائے،پلوں کے نیچے پارکنگ صرف کے ایم سی کراسکتی ہے دیگر اداروں کا یہ کام نہیں،تیس دن کے اندر ایسی تمام پارکنگ سائٹس کا قبضہ حاصل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ماہ کے اندر شہر میں نصب بی ٹی ایس موبائل ٹاورز کے حوالے سے ریکوری نظر آنی چاہئے،پی آئی ڈی سی سڑک پر کوئی گاڑی کھڑی نہ ہو، بارہ دری یا دیگر پارکنگ مقامات پر ان کی پارکنگ یقینی بنائیں،محکمہ کلچر اینڈ اسپورٹس اس بات کا جائزہ لے کہ اسپورٹس اسٹیڈیمز سے مناسب ریونیو مل رہا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سے بی ٹی ایس ٹاور اور اینٹی انکروچمنٹ کے حوالے سے بات کی جائے گی،محکمہ لینڈ زمین کی موٹیشن کے لیے واجبات کی ادائیگی کا سرٹیفکیٹ طلب کرے تاکہ MUCT بلز کی ادائیگی بڑھائی جاسکے۔