شہر قائد میں دہشت اور بریریت پھیلا کر منظر عام سے غائب ہونے والے لیاری گینگ وار کے کارندے احمد علی مگسی اور وصی اللہ لاکھوں کے سالوں بعد زندہ ہونے اور بھتہ جمع کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشاف سی آئی اے پولیس کی حالیہ لیاری گینگ وار کے بدنام زمان احمد مگسی کے تین کارندوں کو بھتہ کے الزام میں گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں گرفتار ملزمان نے تہلکہ خیز انکشافات کیے اور بتایا کہ احمد علی مگسی ، وصی اللہ لاکھو نہ صرف زندہ ہیں بلکہ وہ بھتہ بھی جمع کررہے ہیں۔
ایس ایس پی ایس آئی یو سی آئی اے جنید احمد شیخ نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس میں بتایا ملزمان نے بیرون ملک کے نمبر سے فون کرکے گودار کے تاجر سے 50 لاکھ روپے بھتہ مانگا اور نہ دینے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
تاجر نے پولیس کو اطلاع دی اور پھر ہم نے تکینکی بنیادوں پر تین بھتہ خوروں انس ، ماجد اور عرفان عرف موتن کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا وہ ایران میں بیٹھے ہوئے احمد علی مگسی اور وصی لاکھو کے لیے کام کرتے ہیں ہم تاجروں اور اہم شخصیات کے نمبر انھیں بھیجتے ہیں وہ وہاں سے بیٹھ کر تاجروں سے بھتہ مانگتے ہیں نہ دینے کی صورت میں جاں سے مارنے کی دھمکی بھی دیتے ہیں۔
ملزمان نے اعتراف کیا کہ ہم نے ان کے کہنے پر گودار کے تاجر سے بھتہ مانگا تھا نہ دینے پر تاجر پر فائرنگ کرکے اسے ڈرایا تھا۔ ایس ایس پی نے مزید بتایا ملزمان تاجروں سے بھتہ کی رقم حوالہ ہنڈی کے ذریعے ایران مگواتے تھے اس سے قبل بھی لانڈھی ، کورنگی ، قائد آباد سے بھتہ خوروں کو گرفتار کرچکے ہیں۔
گرفتار ملزمان عادی جرائم پیشہ ہیں انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا گرفتار ملزم ضیا کالا 100 سے زائد بلڈنگ مالکان سے بھتہ وصول کرچکا ہے جس پر پولیس نے اس کے خلاف کارروائی کی ہے۔