حالات جیسے بھی رہے ہوں عوام نے ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا، خالد مقبول صدیقی

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے  کہا ہے کہ  حالات چاہے کسی بھی قسم کے رہے ہوں عوام نے ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا۔

مرکزی الیکشن آفس میں رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے  کہا کہ  ایم کیو ایم جلد از جلد انتخابات کرانے کی خواہش رکھتی ہے،  کراچی طویل عرصے سے اپنے حقیقی نمائندوں سے محروم ہے،  ایم کیو ایم کی طاقت عوام کی پذیرائی ہے ہمارے خلاف بڑے بڑے پروپگینڈے کو عوام نے مسترد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اب جعلی جمہوریت کا متحمل نہیں ہو سکتا بلکہ ایک شراکتی، حقیقی اور عوامی امنگوں کی ترجمان جمہوریت ناگزیر ہے،  گزشتہ 35 سالوں میں ہر طرح کے برے حالات میں عوام کا تعاون ہمارا سب سے بڑا حوصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ  حالات کسی بھی قسم کے رہے ہوں عوام نے ہمارا ساتھ نہیں چھوڑا،  ہم اپنے حصے کا انقلاب لاچکے ہیں، جب ہمیں الیکشن میں حصہ لینے کا موقع ملا ہم نے مڈل کلاس طبقے کو اسمبلیوں میں پہنچایا،  ہم نے ماڈل پیش کر دیا کہ غریب و متوسط طبقے کے لوگ اسمبلیوں میں جا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ  ہماری کوشش ہے کہ اس بار زیادہ سے زیادہ مڈل کلاس طبقے کے لوگ اسمبلیوں میں پہنچیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند افراد کے لیے بہادر آباد کے دفتر، مرکزی الیکشن آفس اور ویب سائٹ پر آن لائن فارم بھرنے کی سہولت موجود ہے اور تمام صوبوں میں موجود ایم کیو ایم کے دفاتر میں درخواستیں وصول کرنے کے لیے فارم بھیج رہے ہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے انتخابات میں حصہ لینے والے چند امیدواروں کے ناموں کا اعلان بھی کیا۔ جس میں بلدیہ ٹاؤن این اے 249 سے سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفٰی کمال، این اے 236 سے اقبال محسود، این اے 243 سے ہمایوں عثمان پی ایس 112 سے ملک فیاض خان جبکہ میٹروول این اے 250 سے ایڈوکیٹ سید حفیظ الدین کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔
اس موقع پرسینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے جوایم کیو ایم کے امیدوار بننا چاہتے ہیں وہ لوگ ہماری ویب سائیٹ سے بھی فارم بھر کر جمع کروا سکتے ہیں،  ہمیں امید ہے کہ نوجوان طلبہ و طالبات آگے آکر فارم بھریں گے، انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو نوجوان طلبا نے بنایا، انشاء اللہ آگے چل کر اس ملک کی باگ ڈور 35 سال سے کم عمر نوجوان سنبھالیں گے۔