Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the insert-headers-and-footers domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
انسانی جسم میں پیوند کیا گیا سور کا گردہ دو ماہ تک کام کرتا رہا |

انسانی جسم میں پیوند کیا گیا سور کا گردہ دو ماہ تک کام کرتا رہا

سائنس دانوں نے ایک انسان کے جسم میں سور کے گردے کی پیوندکاری کی جو دو ماہ تک صحیح طور پر کام کرتا رہا۔

سائنسی تحقیق کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب سور کا جینیاتی طور پر تبدیل شدہ گردہ کسی انسانی جسم میں دو ماہ تک کام کرتا رہا ہو۔

سائنس دانوں کے مطابق اس تجرے کی کامیابی س انسانی جسم میں جانوروں کے اعضا کی مستقبل بنیادوں پر پیوند کاری کی امید پیدا ہوگئی ہے۔

یہ تجربہ نیویارک یونیورسٹی کے لینگون ہیلتھ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر رابرٹ منٹگمری اور ان کی ٹیم نے کیا جس میں ایک دماغی طور پر مردہ قرار دیے گئے شخص کے جسم میں سور کا جینیاتی طور پر تبدیل کردہ گردہ پیوند کیا گیا۔

دو ماہ کی مدت کے بعد ملر نامی شخص کی موت کے بعد گردہ جسم سے نکال لیا گیا تھا۔ اس تجربے کے دوران ملر کے جسم کو وینٹی لیٹر پر رکھ کر اس میں گردے کے فعل کو جانچا گیا تھا۔
ملر کو کینسر تھا اور اسے دماغی طور پر مردہ قرار دیا جاچکا تھا، ملر کی بہن میری ملر ڈفی نے اپنے بھائی کا جسم اس تجربے کے لیے عطیہ کرنے جیسا مشکل فیصلہ کیا تھا۔

محققین کی ٹیم امریکا میں دواؤں کے ریگولیٹری ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ( ایف ڈی اے ) کو اس تجربے سے حاصل ہونےو الی معلومات سے آگاہ کرے گی اور اسےا مید ہے کہ آخرکار زندہ مریضوں میں سور کے گردوں کی پیوندکاری کے تجربات کی اجازت مل جائے گی۔

ڈاکٹر منٹگمری، خود جن کی دل کی پیوندکاری ہوچکی ہے، وہ انسانوں میں حیوانی اعضا کی پیوندکاری کو امریکا میں انسانی اعضا کی قلت کے اہم حل طور پر دیکھتے ہیں۔
امریکا میں اس وقت ایک لاکھ سے زائد مریضوں کو اعضا کی پیوندکاری کی ضرورت ہے، ان میں سے بیشتر کے گردے ناکارہ ہو چکے ہیں۔