بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے پارلیمان کے ایوان زیریں اور ریاستی اسمبلیوں میں ایک تہائی نشستیں خواتین کے لیے مختص کرنے کا بل پیش کردیا۔
یہ بل کئی اہم سیاسی جماعتوں کی مخالفت کی وجہ سے کئی دہائیوں سے التوا کا شکار تھا۔ اس بل کو قانون میں بدلنے کے لیے پارلیمان کے دونوں ایوانوں اور ریاستی اراکین اسمبلی کی اکثریت کی منظوری درکار ہوگی۔
واضح رہے کہ یہ بل ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب مئی 2024 میں بھارت میں عام انتخابات ہونے والے ہیں اور نریندر مودی تیسری بار وزیراعظم منتخب ہونے کے لیے کمر کس چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری کے قوی امکانات ہیں کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ اس بل کی مخالفت میں کمی آچکی ہے۔
ایوان میں اس بل کے پیش کیے جانے سے قبل نریندر مودی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے تاریخی موقع اور فخریہ لمحات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کے عمل میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت ہونی چاہیے۔
جب اپوزیشن لیڈر اور کانگریس پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی سے اس بل کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ بل ’ ہمارا ‘ ہے کیونکہ کانگریس طویل عرصے سے اس بل کی منظوری کا مطالبہ کرتی چلی آرہی ہے۔
بھارت میں ایوان زیریں میں نشتوں کی تعداد 542 ہے جس میں خواتین ارکان کے لیے 82 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ بل کی منظوری کی صورت میں نشستوںکی تعداد 181 ہوجائے گی۔