ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ سندھ کے وسائل پر 15 سالوں سے قابض پیپلز پارٹی کے قبضے سے سندھ کے شہریوں کو آزاد کروانا ہے جو جدوجہد کیے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار سید مصطفیٰ کمال نے اورنگی ٹاؤن میں کارکنان کے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر انیس قائمخانی، اراکین رابطہ کمیٹی، سی اوسی، ٹاؤن اور یوسی کے ذمہ داران سمیت کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔
سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم ختم نہیں ہوئی بلکہ پہلے سے زیادہ منظم اور طاقتور ہوچکی ہے، اور اب پاکستان کے دشمنوں کو مشکل سے دوچار کرے گی، ہم پیپلز پارٹی کے متعصب حکمرانوں کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔
انہوں نے جماعت اسلامی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی سے بڑی کوئی منافق جماعت نہیں ہے، جماعت اسلامی سندھ میں پیپلز پارٹی کی بی ٹیم کے طور پر کام کر رہی تھی اور آخر میں پیپلز پارٹی نے اُسے دھوکہ دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ باشعور عوام پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی دونوں کی حقیقت جانتے ہیں، اسی وجہ سے ایم کیو ایم کے قیام سے آج تک سندھ کے شہروں نے پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کو ہر انتخابات میں مسترد کیا ہے۔
جب سندھ میں کوٹہ سسٹم کا نفاذ ہورہا تھا تو جماعت اسلامی اسمبلیوں میں موجود تھی مگر اس کے خلاف کوئی جدوجہد نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے15سالوں سے اس صوبے میں قابض پیپلز پارٹی کی متعصب حکومت نے اس شہر اور صوبے کا جو حشر کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
اس کے ساتھ پی ٹی آئی اور عمران خان نے اس شہر اور ملک پر 4 سال حکمرانی ہونے کے باوجود اس شہر کا کوئی مسئلہ حل نہیں کیا، آج دنیا چاند پر جارہی ہے اور ملک کا ستر فیصد ریونیو کما کر دینے والے شہر کے معصوم بچے گٹر میں گر کر مر رہے ہیں۔
یہ پیپلز پارٹی شہری سندھ سے ہر انتخابات میں مسترد ہونے کا بدلہ شہروں کے عوام خاص طور پر کراچی کے عوام سے لیتی ہے۔
اس موقع پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی آنے والی نسلوں کے حقوق حاصل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے الیکشن میں ایم کیو ایم پاکستان کلین سوئپ کرے گی اور اپنی تمام چھینی گئی نشستیں واپس حاصل کرے گی۔