اٹھارہ ستمبر کو لاپتا ہونے والے جدیدترین امریکی جنگی طیارے کا ملبہ جنوبی کیرولائنا کی ولیمس برگ کاؤنٹی سے مل گیا۔
پیر کے روز جدید ترین اسٹیلتھ جیٹ طیارہ ایف 35 تربیتی اڑان پر تھا جب اچانک طیارے میں خرابی پیدا ہونے پر پائلٹ نے چھلانگ لگادی، جس کے بعد طیارہ ازخود اڑتا ہوا غائب ہوگیا۔
طیارے کے ’ غیاب ‘ پر مختلف حلقوں کی جانب سے حیرت کا اظہار کیا جارہا تھا کہ ساڑھے 14 کروڑ ڈالر مالیت کے جدید ترین آلات سے لیس طیارے کا اب تک سراغ کیوں نہیں لگایا جاسکا۔
اس بارے میں دفاعی ماہرین کی جانب سے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ ایف 35 کو ہیک کرلیا گیا تھا۔
ایک سابق امریکی فوجی ڈین گریزیئر نے برطانوی روزنامے ڈیلی میل سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے 2019 میں ایک رپورٹ تیارکی تھی جس میں محکمہ دفاع کے مہنگے ترین ویپن سسٹم میں سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے نقائص اور کمزوریوں کی نشاندہی کی تھی۔
ڈین گریزیئر نے ڈیلی میل کو بتایا کہ اس طیارے کے پورے سسٹم میں ہزاروں ایسے نکات اور کمزوریاں ہیں جہاں سے ایک ہیکر ا س کے سوفٹ ویئر میں نقب لگاسکتا تھا۔
ڈین گریزیئر نے دعویٰ کیا کہ پینٹاگون کو طیارے کے سوفٹ ویئر میں موجود نقائص کا علم تھا کیوں کہ 2017 میں ڈائریکٹر آپریشنل ٹیسٹ اینڈ ایولویشن آفس میں متعدد بار آزمائش کی گئی تھی مگر ان نقائص کو تاحال دور نہیں کیا گیا۔
ڈیلی میل کے رابطہ کرنے پر پینٹا گون نے طیارے کے سوفٹ ویئر سسٹم میں کسی خرابی کے حوالے سے کچھ بتانے سے انکار کردیا، تاہم ڈین گریزیئر کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ جیٹ طیارے کو ہائی جیک کیا گیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایف 35 طیاروں کے پورے بیڑے میں سوفٹ ویئر کے نقائص موجود ہوسکتے ہیں۔