جرنلسٹ ایکشن کمیٹی نے روز نامہ ’’جرآت‘‘ کے رپورٹر اور کراچی یونین آف جرنلسٹ کے ممبر حافظ محمد قیصر کو خبروں کی اشاعت پر ملیر میں غیر قانونی ڈالرز اور ملکی کرنسی سمیت قتل اور دیگر سنگین الزامات میں ملوث بدنام اور بااثر گروہ کی جانب سے جان سے مارنے اور جھوٹے مقدمات میں گرفتار کروانے کی دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
جرنلسٹ ایکشن کمیٹی کے بانی اراکین عرفان ساگر ، جعفر عباس ، افضل سندھو ، راؤ محمد عدنان اور ندیم شیخ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس دور جدید میں آج بھی صحافیوں کے قتل اور انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ ارباب اقتدار اور محکمہ پولیس کے منصفانہ کردار پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان کے خلاف خبروں کی مسلسل اشاعت پر قانونی کاروائی کی بجائے مقامی صحافی کو ہراساں کرنے کا عمل ملزمان کے انتہائی بااثر ہونے کی دلیل ہے ملزمان کی جانب سے مقامی صحافی کو قتل اغوا اور دیگر سنگین دھمکیوں کے باوجود پولیس نے تاحال ملزمان کے خلاف کاروائی نہیں کی جو افسوسناک عمل ہے کیونکہ جرائم پیشہ مافیاز اور بعض پولیس افسران کے درمیان خصوصی ’’مراسم‘‘ قائم ہیں۔
جرنلسٹ ایکشن کمیٹی نے صوبائی وزیر داخلہ ، آئی جی سندھ ،ایڈیشنل آئی جی کراچی ، ڈی آئی جی ایسٹ اور ایس ایس پی ملیر سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کو دھمکیاں دینے اور ہراساں کرنے والے مافیاز کے خلاف میرٹ پر قانونی کاروائی کے ساتھ ساتھ متاثرہ صحافی کو تحفظ فراہم کیا جائے۔