سائنسی تاریخ میں پہلی بار محققین نے ایک معدوم شدہ جانور کا آر این اے ڈی کوڈ کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
تسمانین ٹائیگر بھیڑیا نما جانور تھا جس کی پشت پر شیر کے مانند دھاریاں ہوتی تھیں۔ یہ جانور آسٹریلوی ریاست تسمانیہ میں پائے جاتے تھے۔
اس نسل کا آخری جانور 1936 میں ہوبارٹ کے چڑیا گھر میں مر گیا تھا۔ تسمانین ٹائیگر کے جسم کی باقیات عجائب گھر میں رکھی گئی ہیں۔
انہی باقیات سے سائنس داں آر این اے علیحدہ کرکے اسے ڈی کوڈ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کامیابی سے تسمانین ٹائیگر کی حیاتیات کو سمجھنے اور اسے دوبارہ ’زندہ ‘ کرنے کی جانب پیش رفت میں تیزی آئے گی۔
واضح رہے کہ طویل عرصے سے سائنس داں ان جانوروں کو دوبارہ ’ زندہ ‘ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جن کی نسلیں صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں، تاہم تاحال وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم نے تسمانین ٹائیگر کے عجائب گھر میں رکھی گئی باقیات سے کھال اور عضلات کے چھ نمونے حاصل کیے۔
پھر لیبارٹری میں لے جاکر تمام نمونوں کو باریک سفوف میں بدل کران میں مختلف کیمیکلز ملائے جنہوں نے ان نمونوں سے نیوکلیوٹائیڈز کو علیٰحدہ کردیا جو آر این اے کی بنیادی اکائی ہیں، بعدازاں کمپیوٹر الگورتھم کی مدد سے سائنس دانوں نے آر این اے کو ڈی کوڈ کیا۔
محققین کا کہنا ہے کہ آر این اے کو ڈی کوڈ کرنے کی بنیاد پر تسمانین ٹائیگر کے قریب ترین جانور کے خلیات میں جینیاتی تبدیلی کے ذریعے اس معدوم شدہ جانور ( تسمانین ٹائیگر) کو دوبارہ وجود میں لانے کی کوشش کی جائے گی۔
محققین کی ٹیم میں شامل امرمول سانشیز کہتی ہیں کہ وہ وقت بہت زیادہ دور نہیں ہے جب آسٹریلوی سرزمین پھر سے تسمانین ٹائیگر دوڑا کریں گے۔