حکومت سندھ نے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے اور ڈرگ مافیا پر قابو پانے کے لیے پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کا فیصلہ کرلیا۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کے زیرصدارت ہونے والے صوبائی ایپکس کمیٹی کے 28ویں اجلاس میں کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے اور ڈرگ مافیا پر قابو پانے کے لیے پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کی منظوری دی گئی۔
دوران اجلاس وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈاکوؤں کے خاتمے، اسٹریٹ کرمنلز، ڈرگ مافیا اور غیر قانونی آپریشن ہائیڈرنٹس کی روک تھام سے عوام کا حکومت اور اداروں پر اعتماد بڑھے گا۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم رند نے کمیٹی کو کراچی میں جرائم کی مجموعی صورتحال بالخصوص اسٹریٹ کرائم پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں شہر میں قتل کی 3467 وارداتیں ہوئیں اور 2023 میں یہ تعداد 411 تک کنٹرول کی گئی جن کے خلاف قتل کے مقدمات میں مطلوب 329 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قتل کے پیچھے ذاتی دشمنی/تنازعات بنیادی وجہ پائی گئی۔
2013 میں بھتہ خوری کے 533 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال صرف 100 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پولیس نے بھتہ خوری میں ملوث 86 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ 2013 میں سٹریٹ کرائم کے 39884 کیسز رپورٹ ہوئے جو 2022 میں بڑھ کر 85502 ہو گئے جبکہ رواں سال 2023 میں اب تک (17 ستمبر تک) 61098 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم نے نہ صرف لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کیا ہے بلکہ اس سے حکومت کی بدنامی ہوئی ہے۔
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اسٹریٹ کرائم میں ضلع شرقی 17570 کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے، وسطی 14648 کیسز کے ساتھ دوسرے، کورنگی 10731 کیسز، غربی6551 ملیر 3193، کیماڑی 3174، جنوبی 2741 اور سٹی 2490 کیسز ہیں۔
ایپکس کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد اسٹریٹ کرمنلز اور ڈرگ مافیا کے خلاف پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔ کمیٹی نے کچی آبادیوں میں بار بار کومبنگ آپریشنز اور اسنیپ چیکنگ کا دورانیہ رش کے اوقار میں بھی شروع کرنے کی منظوری دی۔
اجلاس میں سی سی ٹی وی کیمرہ نیٹ ورکس اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز کے پھیلاؤ کے ذریعے نگرانی میں اضافہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔