دنیا نیوز کراچی اسٹیشن سے ملازمین کی برطرفیوں کیخلاف کراچی میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مظاہرہ کیا اور ملازمین کی برطرفی کو مسترد کرتے ہوئے انہیں فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے میں کراچی یونین آف جرنلسٹ، کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور سمیت دیگر صحافی تنظیموں اور رہنماؤں نے شرکت کی۔
شرکا نے فہیم صدیقی، نعمت خان، اے ایچ خانزادہ سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا اور برطرفیوں کو ظلم قرار دیا۔
دوسری جانب نگراں وزیراعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے میڈیا ورکرز کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے دنیا اخبار سمیت میڈیا ہاوسز سے جبری برطرفیوں، تنخواہوں کی تاخیر اور عدم ادائیگی پر رپورٹ طلب کرلی۔
نگران وزیر اعلی سے کراچی یونین یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی نے ملاقات کی اور قلم و کیمرے کے مزدوروں کے مسائل سے آگاہ کیا۔
نگراں وزیراعلی سندھ مقبول باقر نے میڈیا ورکرز کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور میڈیا ہاوسز سے جبری برطرفیوں، تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور تاخیر سے ادائیگی کے معاملات پر متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس سمیت دیگر مزدور تنظیموں کے نمائندہ وفد نے جمعے کو وزیراعلی سندھ سے وزیراعلی ہاوس میں ملاقات کی جس میں کے یو جے کے صدر فہیم صدیقی نے قلم اور کیمرے کے مزدوروں کے مسائل سے نگراں وزیراعلی کو تفصیل سے آگاہ کیا۔
کے یو جے کی جانب سے صرف ایک روز قبل دنیا گروپ کی جانب سے کراچی میں دنیا اخبار بند کرنے اور بڑے پیمانے پر جبری برطرفیوں جیسے غیرقانونی اقدام سے آگاہ کیا گیا۔
صدر کے یو جے فہیم صدیقی نے وزیراعلی سندھ سے مطالبہ کیا کہ چونکہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان تاحال خود ان کے پاس ہے تو وہ فوری طور پر دنیا گروپ کے ناصرف اشتہارات بند کرنے کا حکم دیں بلکہ اگر ان کے کوئی واجبات سندھ گورنمنٹ پر ہیں تو وہ بھی روکے جائیں۔
کے یو جے کے صدر کی جانب سے وزیراعلی سندھ کو نیوز ون، بول نیوز اور آج ٹی وی سمیت مختلف میڈیا ہاوسز تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور تاخیر سے ادائیگی کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا جبکہ جنگ گروپ سمیت مختلف میڈیا ہاوسز میں 8 سالوں سے مہنگائی کے تناسب سے کوئی اضافہ نہ کیے جانے کا بھی بتایا گیا۔
وزیراعلی سندھ نے اس موقع پر استفسار کیا کہ کیا میڈیا ہاوسز اداروں منافع میں نہیں ہیں جس پر انہیں بتایا گیا کہ میڈیا ہاوسز تاریخ کا بہترین بزنس کررہے ہیں اور اسی وجہ سے اب نئے لوگ بھی میڈیا انڈسٹری میں آرہے ہیں جیسا کہ ڈائیو گروپ نے بول نیوز اور الکبیر گروپ نے نیوز ون خرید لیا ہے۔
وزیراعلی سندھ کو میڈیا ہاوسز میں مختلف لیبر قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر بریفنگ دی گئی انہیں بتایا گیا کہ میڈیا ہاوسز کیمروں سمیت اپنے تمام سامان کی تو انشورنس کرالیتے ہیں لیکن اسی کیمرے کے پیچھے کھڑے کیمرہ مین کو انشورڈ نہیں کراتے اور یہی وجہ ہے کہ جب کوئی صحافی کسی واقعے میں زخمی یا جاں بحق ہوتا ہے تو اسے کچھ نہیں ملتا۔
نگراں وزیراعلی سندھ نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنے مختصر سے عرصے میں میڈیا ورکرز کے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے انہوں نے متعلقہ حکام سے میڈیا ورکرز کے معاملات پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔