کراچی: نگراں وزیراعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے سکرنڈ واقعے پر تین رکنی کمیٹی تشکیل دے کر انکوائری کا حکم دیتے ہوئے 4 روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔
یہ بات انہوں نے جمعہ کو نیو میمن مسجد میں ربیع الاول کے جلوس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے سکرنڈ واقعہ پر دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انھوں نے وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) حارث نواز سے ملاقات کے دوران سکرنڈواقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کی ہیں۔
’’اس قسم کے واقعات تکلیف دہ ہیں اور نہیں ہونے چاہئیں‘‘۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے واقعے کی تین رکنی کمیٹی کو تحقیقات کرکے چار دن میں رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے۔
After placing their bodies on road, people sitting on road resisted peacefully & returned military vehicle. The house of GHQ & Corps Commander is far away, not even a single brick was thrown on a vehicle. You say that we went to #MardiJalbani to catch terrorists.#SindhBleeds pic.twitter.com/6myRDDNPBE
— Ayesha Azlan (@azlan_ayesha) September 29, 2023
انکوائری کمیٹی کی سربراہی کمشنر حیدرآباد خالد حیدر شاہ، ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد اور ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کریں گے۔ جسٹس باقر نے امید ظاہر کی کہ انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کے بعد مظاہرین اپنا دھرنا ختم کر دیں گے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو سکرنڈ کے گاؤں ماڑی جلبانی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں چار دیہاتی مارے گئے تھے۔
واضح رہے کہ قومی شاہراہ پر لواحقین نے لاشوں کے ساتھ دھرنا دیا ہوا تھا جس میں سندھ کی قوم پرست جماعتیں بھی شریک تھیں۔ لواحقین نے سندھ ایکشن کمیٹی کی یقین دہانی اور کامیاب مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کر کے میتوں کی تدفین کردی۔
کل سکرنڈ کےقريب ہجوم پر سرکاری فائرنگ سے چار دیہاتی مارےگئے جنہیں سرکار کی جانب سے دہشتگرد قراردیا جارہا ہے. ان غريب ديہاتيوں کےپاس نہ کوئی اسلحہ تھا نہ ان پر کوئی مقدمہ درج تھا. سپريم کورٹ،وفاقی حکومت اور سندھ ہائےکورٹ فورن تحقیقات کرواکر ملوث ملزمان گرفتار کروائيں.#SindhBleeds pic.twitter.com/U5ZsxWemoZ
— Ayaz Latif Palijo (@AyazLatifPalijo) September 29, 2023
لواحقین کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے کھیتوں میں کام کررہے تھے کہ اس دوران سیکیورٹی اہلکار اُن کے گاؤں میں داخل ہوئے جن کے ساتھ ایک لڑکا بھی تھا اور اُس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔
’وہ جب ہمارے علاقے میں داخل ہوئے تو ہم اپنے کام میں مصروف رہے مگر جیسے ہی انہوں نے گھروں میں داخل ہونے کی کوشش کی تو مکین ڈٹ گئے، جس پر سیدھی فائرنگ کی گئی اور اُس میں چار افراد جاں بحق ہوئے‘۔
کل مستونگ اور آج ہنگو میں بم بلاسٹ ہوا ہے خدارا سیاست چھوڑو اپنا کام کرو سندھ کو پاکستان کو جینے دو #SindhBleeds pic.twitter.com/1t9hCyVTga
— Dr Asma Junejo (@JunejoAsma1) September 29, 2023
دوسری جانب ایس ایس پی سکھر کے ترجمان نے بتایا ہے کہ رینجرز اور پولیس مطلوب شخص کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کیلیے پہنچی تھی جس کے دوران مکینوں نے مشتعل ہوکر حملہ کیا اور اُس میں تین رینجرز کے اہلکار زخمی ہوئے۔
ترجمان نے بتایا کہ مکینوں کے حملے کے بعد پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔
پندرہ سال پیپلزپارٹی نے یہ دیا ہے سندھ کو۔۔ نہ اسپتالیں، نہ ایمبولنسیں، نہ ترقی نہ انصاف۔۔ رینجرز فائرنگ قتل ہونے والوں کے لاشیں اس طرح لیکر جا رہے ہیں۔ #Sakrand pic.twitter.com/fYYZzzGoww
— Imtiaz Chandio (@imtiazchandyo) September 28, 2023
اس معاملے پر سندھ رینجرز کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آسکی تاہم سوشل میڈیا پر گزشتہ دو روز سے سکرنڈ واقعے کو لے کر رینجرز کو بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ کچھ لوگ اس مہم کی مخالفت میں بھی دلائل پیش کررہے ہیں۔
اندون سندھ میں وڈیروں نے ڈاکو پالے ہوئے ہیں ان کے پاس جدید اسلحہ ہے لوگوں کو اغواء کرتے ہیں مارتے ہیں کافی پولیس اہلکار بھی شہید ہوئے ہیں رینجرز پولیس کو بالکل کلین اپ کرنا چاہیے کسی کے پریشر میں نہیں آنا چاہیے کوئی سندھی کارڈز کھیلے یا مظلومیت کارڈز
— عمیر (آزاد پنچھی) ???????? (@Ommiyar) September 29, 2023
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز نے کچے کے ڈاکوؤں اور علیحدگی پسندوں کیخلاف کارروائی شروع کی تو سندھ کارڈ کھیلنا شروع کردیا گیا۔