ترکیہ : وزارت داخلہ کی عمارت کے باہر خود کش دھماکہ،2 زخمی ، 2دہشتگرد ہلاک

انقرہ، اسلام آباد:ترکیہ کے دار الحکومت انقرہ میں وزارت داخلہ کی عمارت کے باہر خود کش حملہ ہوگیا۔ فائرنگ بھی کی گئی۔ 2 افراد زخمی ہو گئے ۔ 2دہشتگرد مارے گئے ۔

ترکیہ کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انقرہ میں دھماکہ دہشت گرد حملہ ہے۔حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 9بجے کے قریب ہوا جب پارلیمنٹ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد دوبارہ کھلنے والی تھی۔ جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کی عمارت کے سامنے دو دہشت گردوں میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور دوسرے کو سکیورٹی فورسز نے مار دیا۔

بعد ازاں ترکیہ کی پارلیمنٹ کے دوبارہ کھلنے سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنانے والے دہشت گردانہ حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں دہشت گردی اپنے عروج پر ہے۔ دہشت گرد کبھی بھی اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکیں گے۔ اردوان نے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائی “دہشت گردی کی آخری لہر” تھی۔ دہشت گرد شہریوں کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی اپنی حالیہ کوشش میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہاکہ ترکیہ اس بات کو یقینی بنانا جاری رکھے گا کہ اس کی جنوبی سرحدیں بیرونی دہشت گردوں سے محفوظ رہیں۔

اردوان نے کہا کہ علیحدگی پسند دہشت گردی گزشتہ 40 سالوں میں ترکیہ کو بہت زیادہ مہنگی پڑی ہے ۔ لیکن یہ معاملہ بڑی حد تک اب حل ہوگیا ہے۔ وہ پارٹی ’’ پی کے کے ‘‘ کا حوالہ دے رہے تھے۔ ہم اپنی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ آخری دہشت گرد، ترکی میں ہو یا بیرون ملک، ختم نہیں ہو جاتا۔ وزارت دفاع نے جمعرات کو بتایا تھا کہ ترکی نے اس سال کے آغاز سے لے کر اب تک 1200 سے زیادہ ’’ پی کے کے‘‘ کے دہشتگردوں کو ختم کردیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ’’ پی کے کے‘‘ کے 200 سے کم دہشت گرد ترکیہ کے علاقوں میں باقی ہیں۔ باقی عراق اور شام تک محدود ہیں۔ شہبازشریف نے انقرہ میں دہشت گردحملے کی مذمت کی اور کہا دہشت گرد انسانیت کے مشترکہ دشمن ہیں ،دہشت گردوں کے ہینڈلرز اور فنانسرز کے خلاف پوری دنیا کو مل کرفیصلہ کن اقدام کرنا ہوگا ۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل دہشت گردی کے تدارک اور ان کے ہینڈلرز کے خلاف کارروائی پر غور کرے ۔ انہوں نے کہا بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے کون ہے ۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اسلامی دنیا کو اس عفریت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی انقرہ میں دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا یہ واقعہ تشویش ناک ہے۔ پاکستانی عوام اس گھڑی میں ترک عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: