پاکستان: 7 برس میں امراضِ قلب کی شرح میں 10فیصد اضافہ

کراچی: ماہرینِ امراضِ قلب نے کہاہے کہ پاکستان میں گزشتہ 7 برس میں ہارٹ اٹیک کی شرح 10 فیصد بڑھی ہے۔

امراضِ قلب کے حوالے سے پروفیسر نواز لاشاری، پروفیسر محمد اسحاق، پروفیسر جاوید اکبر سیال و دیگر نے پریس کانفرنس کی۔

ماہرین امراضِ قلب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان میں 2016 میں دل کی بیماریوں سے اموات کی شرح 19 فیصد تھی لیکن اس وقت دل کی بیماریوں سے اموات کی شرح 29 فیصد سے بھی زائد ہے۔

ماہرین امراضِ قلب کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کی بلند شرح کے سبب 20 سے 30 سال کی عمر کے افراد کو ہارٹ اٹیک ہو رہے ہیں۔

ماہرین امراضِ قلب نے بتایا کہ پاکستان میں تقریبا 4 کروڑ افراد ہائی بلڈ پریشر اور ذیابطیس کے امراض میں مبتلا ہیں۔ان کے مطابق ورزش نہ کرنا اور جسمانی مشقت سے دوری بھی ہارٹ اٹیک کی بڑی وجہ ہے۔انہوں نے کہاکہ مغربی ممالک کی نسبت پاکستان میں ہارٹ اٹیک 11 سال پہلے ہو رہے ہیں، پاکستان میں گزشتہ 7 برس میں ہارٹ اٹیک کی شرح 10 فیصد بڑھی ہے، پاکستان میں 2016 میں دل کی بیماریوں سے اموات کی شرح 19 فیصد تھی لیکن اس وقت دل کی بیماریوں سے اموات کی شرح 29 فیصد سے بھی زائد ہے،پاکستان میں تمباکو نوشی کی بلند شرح کے سبب 20 سے 30 سال کی عمر کے افراد کو ہارٹ اٹیک ہو رہے ہیں، پروفیسر نواز لاشاری، پروفیسر محمد اسحاق، پروفیسر جاوید اکبر سیال و دیگر نے پریس کانفرنس کی۔بتایاگیاہے کہ پاکستان میں گزشتہ 7 برس میں ہارٹ اٹیک کی شرح 10 فیصد بڑھی ہے۔پاکستان میں تقریبا 4 کروڑ افراد ہائی بلڈ پریشر اور ذیابطیس کے امراض میں مبتلا ہیں۔ان کے مطابق ورزش نہ کرنا اور جسمانی مشقت سے دوری بھی ہارٹ اٹیک کی بڑی وجہ ہے۔انہوں نے کہاکہ مغربی ممالک کی نسبت پاکستان میں ہارٹ اٹیک 11 سال پہلے ہو رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں:
کیٹاگری میں : صحت