کراچی : جعلی تقررنامے پر 32 سال نوکری کرنے والا ایس پی جعلی نکلا ۔
اعجاز ترین نے جعلی تقررنامے پر اے ایس آئی سے ایس پی تک نوکری کی۔
اعجاز ترین 32 سال تک سرکاری مراعات کے مزے لیتا رہا بطور ایس پی سندھ میں کئی شہروں میں پوسٹنگ رہی۔
نوابشاہ میں کئی سال تک ڈی ایس پی کی پوسٹ پر تعینات رہا۔سندھ کی اہم سیاسی شخصیات سے خصوصی قربت بھی رہی۔ شائد اعجاز ترین اپنی سروس کے مزید سال بھی آرام سے گزار جاتا لیکن سنیارٹی کے لیے کی گئی اعجاز ترین کی اپیل کی جانچ پڑتال کے دوران بھرتی کے لیے تقرر نامہ ہی جعلی نکلا ،جعلی آرڈر پر اے ایس آئی بھرتی ہونے کے شواہد ملنے کے بعد عدالت کے حکم پر اعجاز ترین کو نوکری سے برخاست کردیا گیا ، آئی جی سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
سندھ سروس ٹریبونل کے فیصلے کے بعد آئی جی سندھ نے آرڈر کو جعلی قرار دیتے ہوے ایس پی اعجاز ترین سے تنخواہیں اور مراعات واپس کرنے کا حکم دے دیا۔سندھ سروس ٹریبونل کے مطابق پولیس افسر اعجاز ترین مبینہ جعلی لیٹر پر ترقی کرتے ہوئے اس اہم عہدے تک پہنچا ، اعجاز ترین نے 32 سال تک جعلی تقررنامے پر پولیس افسر بن کر سرکاری مراعات لیں ،اعجاز ترین کی بھرتی اسلام آباد پولیس سے ہوئی اور بعد میں انہیں سندھ ٹرانسفر کردیا گیا ، جس کے بعداس کی صوبہ سندھ کے کئی شہروں میں پوسٹنگ رہی ، عدالتی احکام کے بعد آؤٹ آف ٹرن ترقی واپس ہوئی تو اعجاز ترین انسپکٹر بن گیا ، بطور انسپکٹر کئی تھانوں میں ایس ایچ او بنا رہا تاہم سنیارٹی کے لیے کی گئی اپیل کی جانچ پڑتال کے دوران جعلی تقرر نامے کا بھانڈہ پھوٹ گیا۔سندھ کی اہم سیاسی شخصیات سے خصوصی قربت بھی رہی۔ شائد اعجاز ترین اپنی سروس کے مزید سال بھی آرام سے گزار جاتا لیکن سنیارٹی کے لیے کی گئی اعجاز ترین کی اپیل کی جانچ پڑتال کے دوران بھرتی کے لیے تقرر نامہ ہی جعلی نکلا۔
حجاب رندھاوا