لاہور: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہم تو پاکستان کو ایک جمہوری ریاست دیکھنا چاہتے ہیں،ایو ب خان کیخلاف بھی ہم نے کوشش کی کہ پاکستان میں جمہوریت بحال ہو ۔
ایک انٹرویو میں خورشید شاہ نے کہاکہ ہم نے اپنے شہیدوں کی لاشیں کندھوں پر اٹھاتے ہوئے جمہوریت کو بحال کروایا۔
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ آج ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ معیشت ہے۔عوام کو جو ریلیف دے گا وہ اس کے ساتھ ہونگے۔ نواز شریف بیماری کی وجہ سے باہر گئے تھے۔
خورشید شاہ نے کہاکہ میاں صاحب کو جیل کا کوئی خوف نہیں،دوبارہ بھی ان کی طبیعت خراب ہوسکتی ہے۔
خورشید شاہ کا کہناتھاکہ جیل سیاستدانوں کیلئے ٹریننگ سنٹر ہوتی ہے۔جیل جانے سے سیاستدانوں کی مقبولیت بڑھ جاتی ہے۔اس موقع پر سابق سربراہ فافن سرور باری نے کہا ہے کہ 2017میں حلقہ بندیاں ہوئی تھیں اور اس کے بعد جو آئینی ترمیم آئی تھی اور کے پی کے میں ایجنسی کا انضمام ہوا۔اس کے بعد اس کی بارہ میں سے 6سیٹیں رہ گئی تھیں۔اس کا فیصلہ 2018میں ہوچکا تھا۔اب جو سیٹیں کم ہوئی ہیں اس کیلئے کسی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں تھی ۔صوبوں کے اندر ڈسٹرکٹ لیول پر جو سیٹیں کم یا زیادہ ہوئی ہیں اس کیلئے بھی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں۔الیکشن کمیشن نے جو بلنڈر کیا ہے یہ 2017کی حلقہ بندیوں میں بھی تھا۔الیکشن کمیشن کے لئے ضروری ہے کہ جہاں حلقوں میں آبادی زیادہ اور کم ہے اس کی وجوہات بھی ساتھ درج کرے۔دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر ریٹائرڈ مسعود احمد خان نے کہا ہے کہ ماضی میں بھی دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ہوئے،نومبر 2022کے بعد جب ٹی ٹی پی کے ساتھ سیز فائر ہوا تھا ۔اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ چترال سے لے کر خیبر پختونخوا تک دہشتگردی کی لہر دوبارہ بڑھ گئی ہے۔بلوچستان کے علاقے ژوب میں دو مرتبہ آپریشن ہوا۔اب پھر اس امر کی ضرورت ہے کہ دہشتگردوں کیخلاف مضبوط آپریشن کیا جائے۔