کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ چارجڈ پارکنگ آج سے شہر بھر کے فلائی اوورز کے نیچے گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے قائم غیر قانونی لاٹ اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیاجس کے لیے محکمہ چارجڈ پارکنگ کے افسران و ملازمین پر مشتمل. رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی خصوصی ٹیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ لیاقت آباد نمبر 10 کے فلائی اوور کے نیچے قائم سب سے بڑے غیر قانونی پارکنگ لاٹ کو نظرانداز کرکے باقی شہر بھر کے فلائی اوور کے نیچے گاڑیوں کی پارکنگ کا سلسلہ ختم کرایا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد 10 نمبر فلائی اوور کے نیچے چارجڈ پارکنگ لاٹ چلانے کے سلسلے میں دو کمپنیوں میں شدید تنازعہ ہے ایک ٹھیکیدار کمپنی نے مزکورہ مقام پر پارکنگ لاٹ چلانے کے عوض بلدیہ عظمیٰ کراچی میں تعینات ایک افسر پر مبینہ طور پر 22 لاکھ روپے رشوت وصول کرنے کا الزام لگایا ہے ۔
ذرائع کے مطابق یہ الزام بلدیہ عظمیٰ کے ایک اعلی افسر کے سامنے لگایا گیا ہے تاہم ذرائع کے مطابق کے ایم سی کے ایک اعلی عہدیدار مبینہ طور پر محکمہ چارجڈ پارکنگ کے معاملات میں بہت زیادہ مداخلت کر رہے ہیں جن کی ایما پر لیاقت آباد نمبر 10 فلائی اوور کے نیچے چارجڈ پارکنگ تنازعہ کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ چارجڈ پارکنگ کے ایم سی نے سندھ گورنمنٹ اسپتال اور الاعظم اسکوائر کے سامنے فٹ پاتھ پر ریزروڈ (مخصوص) چارجڈ کا اجازت نامہ جاری کیا تھا تاہم ٹھیکیدار نے مزکورہ مقام کی جگہ فلائی اوور کے نیچے پارکنگ کا سلسلہ شروع کرادیا جو بعد ازاں انٹر سٹی بس اسٹینڈ میں تبدیل کردیا گیا . ذرائع کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ محمد احمد کی سربراہی میں بنائی جانے والی ٹیم میں شامل اسسٹنٹ ڈائریکٹر میثم علی زیدی پر ہیلی کاپٹر ہونے اور انسپکٹر منور علی شاہ پر کریم آباد فلائی اوور کے نیچے غیر قانونی چارجڈ پارکنگ لاٹ چلانے کے الزامات ہیں۔