لندن: برطانیہ میں چاقو کے وار سے قتل کرنے میں واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
لندن میں غمزدہ خاندانوں نے متنبہ کیا ہے کہ چھرا گھونپنے کے جرائم کا مقابلہ کرنے میں ناکامی ایک قومی بحران کی شکل اختیار کر رہی ہے۔
اس سال دارالحکومت لندن میں اسکول کی طالبہ 15 ویں شخص بن گئی ہے جو کم عمری میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔15 سالہ ایلین اینڈم کے دل شکستہ والدین نے کہا کہ ان کی زندگی تباہ ہو کر رہ گئی جب ہائی اسکول کی طالبہ کی گردن میں چھرا گھونپ دیا گیا تھا۔
وہ جنوبی لندن کے کروڈن میں اپنے اسکول جاتے ہوئے حملے کا شکار ہوگئی۔یہ خاندان ان 14 دیگر خاندانوں میں شامل ہے۔
اس سال لندن میں جرائم اور تشدد کی وجہ سے اپنے نوعمر بیٹے یا بیٹی کے کھو جانے سے غمزدہ ہیں۔ ان میں سے 13 کی موت چھریوں کے وار سے ہوئی۔یہ خوفناک تعداد گزشتہ سال ہونے والی اموات کی کل تعداد سے بڑھ چکی ہے۔ گزشتہ برس یہ تعداد 14 تھی۔ سال 2021 میں نوعمروں قتل کی سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی تھیں۔ اس سال 30 بچوں کو قتل کردیا گیا تھا۔اس صورت حال کی روشنی میں چھرا گھونپنے کے جرائم کا مقابلہ کرنے والے کارکن سیاست دانوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایسا اقدام کریں جو دیرپا اثرات کا حامل ہو۔ وقت آ گیا ہے کہ سیاست دان اکٹھے ہوں اور اپنے متعصبانہ اختلافات کو ایک طرف رکھ کر اس بات پر تبادلہ خیال کریں کہ اس اہم مسئلے کو کیسے حل کیا جائے۔ایسٹ اینڈرز کی سابق اداکارہ بروک کنسیلا کے بھائی بین کو 2008 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ چاقو کے وار سے حملہ کرنا کوئی الگ تھلگ مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ گہرے سماجی مسائل اور یکے بعد دیگرے حکومتوں کی ناکامی کی علامت ہے۔بین کو 15 سال قبل چاقو کے وار سے قتل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت سے اب تک میں نے کوئی تعمیری تبدیلی نہیں دیکھی۔ میں جب بھی کسی خاندان کے بچے کے اس طرح قتل کے متعلق سنتی ہوں تو میرا دل ٹوٹ جاتا ہے۔ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ دیرپا تبدیلی لانا ہے۔ دونوں بڑی پارٹیوں کی طرف سے مسلسل فنڈنگ کی حمایت کی گئی ہے۔ انگلینڈ اور ویلز میں پولیس نے گزشتہ برس کے مقابلے میں 2 ہزار سے زیادہ چاقو کے حملے ریکارڈ کیے اور یہ حملے 50 ہزار 489 ہوگئے۔ مارچ 2023 میں ختم ہونے والے گزشتہ سال کے دوران ان حملوں کی تعداد 48 ہزار 204 تھی۔علیحدہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال اب تک صرف لندن میں چھرا گھونپنے کے تقریبا 10 ہزار جرائم ہوچکے ہیں ۔