انقرہ:ترکیہ نے دارالحکومت انقرہ میں وزارت داخلہ کے ہیڈ کواٹر کے قریب ہونے والے خود حملے کے بعد شمالی عراق میں کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
ترکیہ حکام کے مطابق حملہ آوروں نے ویٹرنری ڈاکٹر کو قتل کرکے اس کی چھینی کارکو دھماکوں میں استعمال کیا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کردش رووداو نیٹ ورک نے کہا کہ ترک طیاروں نے شمالی عراق میں قندیل پہاڑی علاقوں میں کردستان ورکرز پارٹی کے گڑھ کہلانے والے کئی دیہاتوں پر بمباری کی۔
بعد ازاں ترکیہ کی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ اس نے شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے)کے مضبوط ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے ہیں اور 20 اہداف کو تباہ کر دیا ۔ یہ بمباری انقرہ میں ہونے والے حملے کا جواب ہے۔ ترکیہ نے انقرہ میں خود کش حملے کا الزام کرد علاحدگی پسندوں پر عائد کیا ہے۔
ترکیہ کی وزارت داخلہ نے اطلاع دی ہے کہ انقرہ میں جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پبلک سکیورٹی پر دہشت گرد حملے کے مرتکب افراد میں سے ایک کا تعلق کردستان ورکرز پارٹی سے تھا۔پیپلز ڈیفنس سینٹر کے حوالے سے بتایا گیا کہ کردستان ورکرز پارٹی کے فوجی دستے خالدین بریگیڈ نے انقرہ میں یہ کارروائی کی۔
پیپلز ڈیفنس سنٹر کی سینٹرل کمانڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہاگیا کہ یہ آپریشن ترکیہ کی تمام جیلوں میں قتل عام، جبر، بین الاقوامی قوانین کی بے توقیری، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، غیر انسانی طرز عمل اور کردستانی آبادی کو نہتا کرنے کی پالیسیوں کے خلاف انتباہ ہے۔دریں اثنا انقرہ میں وزارت داخلہ کی عمارتوں کو نشانہ بنانے والے خودکش حملے کے بارے میں نئی معلومات سامنے آئی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک حکومت کے ایک ترجمان نے بتایاکہ دھماکے میں ایک حملہ آور مارا گیا جب کہ حکام نے دوسرے کو ہلاک کردیا ہے۔ اب نئی معلومات یہ آئی ہیں کہ انقرہ میں سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ پر خودکش حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی ایک جانوروں کے ڈاکٹر کی ملکیت تھی جسے حملہ آوروں نے قتل کردیا تھا۔حملہ آوروں نے کار کے مالک میخائل بوزلوگن کو قتل کر دیا۔ بوزلوگن کا تعلق قیصری سے تھا اور وہ جانوروں کے ڈاکٹر تھے۔ حملہ آوروں نے کار کے مالک کو گولی ماری اور کار قبضہ میں لے کر انقرہ کی طرف چلے گئے۔ سیکورٹی فورسز کو ڈاکٹر کی لاش قیصری کے دوالی گائوں کے مضافات میں ایک خالی میدان میں پڑی ہوئی ملی۔