فیصل آباد: تجارتی خسا رہ سے متعلق ا یک رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ ڈالر ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن،درآمدات میں کمی اور انتظامی کنٹرول کےملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔
پاکستان کا تجارتی خسارہ 42.25 بلین ڈالر سے کم ہوکر 5.29 بلین ڈالر تک آ گیا ہے ۔
گزشتہ سال ماہ ستمبر کے دوران یہی تجارتی خسارہ 9.16 بلین ڈالر تک ریکارڈ کیا گیا تھا۔ رواں سال درآمدات کی بجائے برآمدات زیادہ رہیں اور ملکی مالی خسارے میں واضح طور پر کمی دیکھی گئی ہے۔
تجارتی خسارہ سے متعلق ایک دستاویزات کے مطابق پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹک نے بھی برآمدات اور درآمدات میں توازن سے مالی خسارہ میں کمی کی تصدیق کر دی ہے۔
دستاویزات کے مطابق رواں سال ستمبر میں ملک کا تجارتی خسارہ تقریباً 48 فیصد کم ہو کر 1.489 بلین ڈالر رہ گیا جو گزشتہ سال ستمبر میں 2.856 بلین ڈالر تھا تاہم رواں سال برآمدات 1.1 فیصد اضافہ سے 2.47 بلین ڈالر تک ریکارڈ ہوئیں جو گزشتہ سال ستمبر میں 2.44 بلین ڈالر تک محدود رہیں۔ رواں ستمبر میں درآمدات 25.5 فیصد کم ہوکر 3.95 بلین ڈالر تک جا پہنچی جو کہ ستمبر 2022 میں 5.29 بلین ڈالر تک ریکارڈ کی گئی تھیں۔ماہانہ بنیادوں پر خسارہ رواں سال ماہ اگست میں 2.16 بلین ڈالر کے مقابلے میں 31.5 فیصد کم ہوا ہے۔ماہرین معیشت کا کہنا ہے حکومتی سطح پر ڈالر ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن اور ایف بی آر نظام میں شفافیت سے ملکی معیشت پر بوجھ کافی حد تک آہستہ آہستہ کم ہورہا ہے،اگر درآمدات اور برآمدات میں توازن اسی طرح برقرار رہا تو جلد ہی پاکستان کا خسارہ کنٹرول اور ملکی معیشت میں استحکام پیدا ہو جائے گا۔خسارہ تقریباً 48 فیصد کم ہو کر 1.489 بلین ڈالر رہ گیا جو گزشتہ سال ستمبر میں 2.856 بلین ڈالر تھا تاہم رواں سال برآمدات 1.1 فیصد اضافہ سے 2.47 بلین ڈالر تک ریکارڈ ہوئیں جو گزشتہ سال ستمبر میں 2.44 بلین ڈالر تک محدود رہیں۔