کراچی :حکومت سندھ نے سانپ اورکتے کے کاٹے کی ویکسین تیاری کا منصوبہ گمبٹ انسٹیٹوٹ منتقل کردیا،2006 میں اینٹی اسنیک وینم اینڈ اینٹی ربیزلیبارٹری سکرنڈ منصوبے کا تخمینہ 44 کروڑ روپے لگایا گیا تھا،سندھ میں سیرو لیبارٹری قائم کرنیکا معاملہ 2006 سے تاحال کاغذات تک محدود ہے،لیاقت یونیورسٹی جامشورو،پیپلزمیڈیکل کالج نواب شاہ کے بعد منصوبہ چوتھی بارگمبٹ انسٹیٹوٹ کے حوالے کردیا گیا۔
سندھ میں سانپ اورکتوں کے کاٹنے سے متاثرافراد کی جان بچانے اورفوری اینٹی باڈیزویکسین لگانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ آف اینٹی اسنیک وینم اینڈ اینٹی ربیزلیبارٹری سکرنڈ منصوبہ 17 سال سے مختلف محکموں کو منتقلی کے عمل سے گردش میں ہے اوربدقسمتی سے تاحال ویکسین بنانیکا آغازنہیں کیا جاسکا۔
محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سانپ اورکتوں کے کاٹنے سے متاثرافراد کی جان بچانے کے لئے مرتب کیے گئے اس منصوبے کیلئے لیبارٹری کی عمارت سکرنڈ میں بنائی گئی تھی جس پرکئی کروڑروپے خرچ کردیئے گئے۔
سانپ اورکتوں کے کاٹنے سے متاثرافراد کی جان بچانے کے لئے اس منصوبے کا مجموعی تخمینہ 44 کروڑ روپے لگایا گیا تھا لیکن اچانک حکومت سندھ نے یہ منصوبہ 2007 میں لیاقت یونیورسٹی جامشورو منتقل کیا اوروہاں سے پیپلزمیڈیکل کالج نواب شاہ کو دیدیا گیا۔
سندھ میں سانپ اورکتوں کے کاٹنے سے متاثرافراد کی جان بچانے اورفوری اینٹی باڈیزویکسین لگانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ آف اینٹی اسنیک وینم اینڈ اینٹی ربیزلیبارٹری سکرنڈ منصوبہ 17 سال سے مختلف محکموں کو منتقلی کے عمل سے گردش میں ہے لیکن اب چوتھی بارمحکمہ صحت نے اس منصوبے کو گمبٹ انسٹیٹوٹ منتقل کردیا گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ 17 برس کے دوران منصوبے کی مختلف محکموں کو منتقلی سے تاحال اینٹی اسنیک وینم اینڈ اینٹی ربیزویکسین کی تیاری داؤ پرلگی ہوئی ہے۔،2006 میں اینٹی اسنیک وینم اینڈ اینٹی ربیزلیبارٹری سکرنڈ منصوبے کا تخمینہ 44 کروڑ روپے لگایا گیا تھا،سندھ میں سیرو لیبارٹری قائم کرنیکا معاملہ 2006 سے تاحال کاغذات تک محدود ہے،لیاقت یونیورسٹی جامشورو،پیپلزمیڈیکل کالج نواب شاہ کے بعد منصوبہ چوتھی بارگمبٹ انسٹیٹوٹ کے حوالے کردیا گیا۔