اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان ریونیو ریزز پروگرام کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو جائیداد کی خرید وفروخت پر ٹیکس کے لیے نیا ویلیو ایشن ٹیبل متعارف کروانے، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے، آڈٹ کا معیار بہتر بنانے اور ریئل ٹائم ڈیٹا شیئرنگ کیلیے پوائنٹ آف سیل مانیٹرنگ سسٹم متعارف کروانے سمیت دیگر اہم مطالبات کردیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے عالمی بینک نے پاکستان ریونیو ریزز پروگرام کے تحت طے کردہ اہداف کے حصول اور ڈسبرسمنٹ لینڈنگ انڈیکیٹرز(ڈی ایل آئیز)کے جائزہ بارے ایف بی آر حکام کے ساتھ مذاکرات مکمل کرلیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کے مشن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام کے درمیان مذاکرات کا حتمی دور ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں ہوا، مذاکرات میں ایف بی آر کی ان لینڈ ریونیو پالیسی،آڈٹ، ڈیجٹائزیشن، ریفامز اینڈ آٹومیشن سمیت دیگر ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے شریک ہوئے۔
ذرائع کا کہنا کہ عالمی بینک کا پاکستان ریونیو ریززپروگرام دسمبر 2024 میں مکمل ہونے جارہا ہے اور اس جائزہ کی تکمیل کے بعد پاکستان کو عالمی بینک سے پاکستان ریونیو ریزز پروگرام کے تحت اگلی قسط ملے گی۔
دریں اثناعالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بجٹ خسارہ رواں اور آئندہ مالی سال بلند سطح پر رہے گا جس وجہ سے عوام کو رواں مالی سال مہنگائی میں بڑا ریلیف نہیں مل سکتا۔عالمی بینک کے مطابق 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 29.2 فیصد رہی ہے جو 2024 میں 26.5 فیصد رہے گی اور توقع ہے کہ 2025 میں پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 17 فیصد پر آجائے گی۔ کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ توانائی کے نقصانات میں کمی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جس کیلئے توانائی اصلاحات کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔دریں اثناادارے نے غربت مٹانے کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ ناکافی قرار دے دیا۔ادارے نے پاکستان میں غربت کے حوالے سے کہا کہ گزشتہ 20 برس سے پاکستان میں غربت میں اضافہ ہو رہا ہے، 20 سال قبل غربت کم تھی اس لیے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ بڑھانا ہوگا۔ آئندہ مالی سال غربت 39.4 فیصد سےکم ہوکر 35 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ادارے نے گاڑیوں کی خریداری، اخراجات میں کمی، تنخواہ اور پینشن اسٹرکچر اصلاحات پر زور دیا ہے۔