اسلام آباد: اگست 2024 تک ملک میں فائیو جی سروس کے آغاز کی نئی ڈیڈلائن مقررکر دی گئی ہے۔
نگراں وفاقی وزیر آئی ٹی عمرسیف نے فائیو جی لانچنگ کے لیے بزنس پلان مرتب کرلیا جبکہ ٹیلی کام آپریٹرز کا فائیو جی سروس سپیکٹرم مفت فراہم کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔
فائیو جی سروس کے لئے وزارت آئی ٹی نے انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کے لیے پی ٹی اے کو خط بھی لکھ دیا جس میں ٹیلی کام آپریٹرز کو انفراسٹرکچر پر لاگت کو کم کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، وزارت آئی ٹی نے بین الوزارتی ایڈوائزری کمیٹی کی تشکیل کے لیے بھی سمری وزیراعظم کو بھجوا دی۔
فائیو جی سروس کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق انٹرنیشنل کنسلٹنٹ بین الوزارتی ایڈوائزری کمیٹی کی مشاورت سے آکشن پالیسی بنائیں گے،چھ سو میگاہرٹس سپیکٹرم کی نیلامی سے پہلے ٹیلی کام سیکٹر میں اصلاحات کا عمل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سپیکٹرم کے حوالے سے عدالتوں میں موجود مقدمات کو نمٹایا جائے گا،ٹیلی کام آپریٹرز کو سپیکٹرم شیئرنگ کی اجازت دی جائے گی،ٹیلی کام سیکٹر کو ایل سی کھولنے اور فائبرآپٹک بچھانے کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
فائیوجی سروس کے سپیکٹرم کی نیلامی کیلئے بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک کا آکشن ماڈل سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ماض کی طرح ٹیلی کام آپریٹرز میں مقابلہ کے بغیر کسی ایک آپریٹر کو سپیکٹرم نہیں دیا جائے گا۔وزارت آئی ٹی نے انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کے لیے پی ٹی اے کو خط بھی لکھ دیا جس میں ٹیلی کام آپریٹرز کو انفراسٹرکچر پر لاگت کو کم کرنے کے لیے سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، وزارت آئی ٹی نے بین الوزارتی ایڈوائزری کمیٹی کی تشکیل کے لیے بھی سمری وزیراعظم کو بھجوا دی۔انٹرنیشنل کنسلٹنٹ بین الوزارتی ایڈوائزری کمیٹی کی مشاورت سے آکشن پالیسی بنائیں گے،چھ سو میگاہرٹس سپیکٹرم کی نیلامی سے پہلے ٹیلی کام سیکٹر میں اصلاحات کا عمل مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔