دنیائے کرکٹ کے سب سے بڑے ایونٹ، ورلڈ کپ کا کل سے بھارت میں آغاز ہورہا ہے۔
ورلڈ کپ میں شرکت ہر کھلاڑی کا دیرینہ خواب ہوتا ہے، مگر بدقسمتی جب آڑے آجائے تو پھر یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوپاتا۔
ذیل کی سطور میں ہم مختلف ممالک کے کچھ ایسے ہی اسٹار کرکٹرز کا تذکرہ کررہے ہیں جو انجری یا دیگر وجوہات کی بنا پر ورلڈکپ 2023 میں شرکت کے لیے جانےو الی ٹیم میں جگہ نہیں بناسکے۔
ورلڈ کپ میں عدم شرکت جہاں خود ان کرکٹرز کے لیے یقیناً مایوسی کا باعث ہوگی وہیں ان کھلاڑیوں کے پرستار اور ان کی ٹیمیں بھی ان کھلاڑیوں کی غیرموجودگی کو محسوس کریں گی۔
نسیم شاہ ۔۔۔۔ پاکستان
نسیم شاہ حالیہ عرصے کے دوران پاکستانی باؤلنگ اٹیک کے اہم ستون کی حیثیت اختیار کرگئے ہیں اور شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ اوپننگ باؤلر کے طور پر ان کی کارکردگی متاثر کن رہی ہے۔ 20سالہ پیسر کا 14 ایک روزہ میچوں میں اکانومی ریٹ محض 4.68 ہے۔
تباہ کن باؤلنگ کے ساتھ نسیم شاہ آخری نمبروں پر دھواں دھار بیٹنگ کرنے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے اس ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم نسیم شاہ کی صورت میں اپنے اہم ہتھیار سے محروم ہوگئی ہے۔
ایشیا کپ کے دوران بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں نسیم شاہ کندھے کی سنگین نوعیت کی انجری کا شکار ہوگئے تھے۔
پاکستانی سلیکٹرز کے مطابق ڈاکٹروں نے نسیم شاہ کو تین ماہ تک مکمل آرام تجویز کیا ہے، جس کی وجہ سے انہیں ورلڈ کپ کیلیے ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جاسکا۔
نسیم شاہ کی غیرموجودگی کو پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی محسوس کیا جائے گا کیوں کہ یہ خوب رو پیسربھارت میں بھی بہت مقبول ہے۔
تمیم اقبال۔۔۔۔ بنگلا دیش
تمیم اقبال کو ون ڈے فارمیٹ میں بنگلادیش کا بہترین بلے باز کہا جاتا ہے۔ وہ 243 میچوں میں 8357 رنز اسکور کرچکے ہیں جن میں 14 سنچریاں بھی شامل ہیں۔
تمیم اقبال کو چند برسوں سے کمر کی انجری کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ٹیم سے اِن اور آؤٹ ہوتے رہے ہیں۔
کمر یہ انجری ان کی میگا ایونٹ میں شرکت کی راہ میں بھی رکاوٹ بن گئی۔ اسی وجہ سے انہوں نے رواں سال کے اوائل میں ریٹائرمنٹ کا اعلان بھی کردیا تھا، بعدازاں انہوں نے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔
بنگلادیشی سلیکٹرزکا کہنا تھا کہ تمیم اقبال کی انجری کے پیش نظر وہ انہیں ٹیم میں شامل کرکے 46 روزہ ٹورنامنٹ میں کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتے۔
تاہم تمیم کو سلیکٹرز کا یہ فیصلہ پسند نہیں آیا تھا اور انہوں نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی ٹیم میں شمولیت کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔
بعدازاں شکیب الحسن کی جانب سے تمیم اقبال کے ردعمل کو بچکانہ قرار دینے پر بورڈ اور تمیم کے درمیان کشیدگی کی فضا پیدا ہوگئی تھی۔
جیسن روئے۔۔۔۔ انگلینڈ
انگلینڈ کےا سٹار بیٹر جیسن روئے کا نام ورلڈ کپ کے لیے اعلان کردہ ابتدائی اسکواڈ میں شامل تھا مگر حیران کن طور پر حتمی 15 کھلاڑیوں میں وہ جگہ نہ بناسکے۔
سابق کپتان آئن مورگن کی قیادت میں جس انگلش ٹیم نے عروج کی جانب سفر شروع کیا تھا، جیسن روئے اس کا کلیدی حصہ تھے۔ 2015 کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے دوران جیسن روئے سات میچوں میں 443 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والی انگلش بیٹر تھے۔
ان کی بہترین کارکردگی کی بدولت انگلینڈ اپنا اولین ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوا تھا۔
تاہم نسیم شاہ کی طرح جیسن روئے کی ورلڈ کپ میں شرکت کی راہ میں ان کی انجری رکاوٹ بن گئی۔ گذشتہ ماہ نیوزی لینڈ کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریزکے دوران وہ کمر کی انجری کا شکار ہوگئے تھے۔
ٹیم میں ان کی عدم شمولیت پر انگلینڈ کے کوچ میتھیو موٹ کا کہنا تھا کہ جیسن روئے کو اسکواڈ سے خارج کرنا مشکل ترین فیصلہ تھا۔
وانندو ہسارانگا۔۔۔۔ سری لنکا
گذشتہ کچھ برسوں کے دوران ہسارانگا نے غیرمعمولی کارکردگی کی بنیاد پر خود کو سری لنکا کے ایک بڑے کرکٹر کے طور پر منوالیا ہے۔
لیگ اسپن آل راؤنڈر ون کرکٹ میں اب تک 67 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جن میں تین بار پانچ وکٹیں لینے کا سنگ میل بھی شامل ہے۔
بال کے ساتھ ساتھ بیٹ سے بھی ہسارانگا نے شاندار پرفارمینس دی ہے اور چار نصف سنچریوں کے ساتھ 832 رنز بناچکے ہیں۔
تاہم ایشیا کپ کے دوران ہونے والی انجری نے انہیں ورلڈ کپ میں کھیلنے سے محروم کردیا ہے۔
26 سالہ آل راؤنڈر کی غیرحاضری سری لنکن ٹیم کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگی کیوں کہ ہسارانگا پچھلے ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں سری لنکا کے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر رہے ہیں۔
مائیکل بریسویل۔۔۔۔ نیوزی لینڈ
2022 میں نیوزی لینڈ کے ایک روزہ میچوں کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے مائیکل بریسویل کو بھی انجری نے ورلڈ کپ کھیلنے سے محروم کردیا ہے۔
جون میں انگلینڈ میں کاؤنٹی میچ کے دوران وہ انجری کا شکار ہوئے تھے۔
32 سالہ بیٹر نچلے نمبروں پر بیٹنگ کے ساتھ ساتھ نپی تلی آف اسپن باؤلنگ کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔
ایک روزہ میچوں میں مائیکل بریسیول کی رنز بنانے کی اوسط 42.5 اور اسٹرائیک ریٹ 118.60 ہے۔