افغانستان نے مہاجرین سے متعلق منصوبے پر نظرثانی کی درخواست کردی

کابل :امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ پاکستان کا رویہ ناقابل قبول ہے۔

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اﷲ مجاہدنے مطالبہ کیا کہ پاکستان اپنے منصوبے پر نظرثانی کرے۔

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اﷲ مجاہدنے کہاکہ پاکستان کی جانب سے غیرملکیوں کیلئے یہ اعلان کابل کے ساتھ تعلقات میں مزید خرابی کی نشاندہی کرتا ہے جو گزشتہ ماہ ڈیورنڈ لائن پر جھڑپوں کے بعد خراب ہو گئے تھے۔

ٹویٹر ایکس پر جاری بیان میں امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اﷲ مجاہدنے کہا کہ افغان مہاجرین پاکستان کے سکیورٹی مسائل میں ملوث نہیں ہیں۔

امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اﷲ مجاہدنے کہا کہ جب تک وہ رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑتے ہیں، اس ملک کو انہیں برداشت کرنا چاہیے۔ 3 اکتوبر کو نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑکی زیرصدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے جن میں افغان شہریوں سمیت تمام غیر ملکی تارکین وطن کو ملک چھوڑنے کا حکم بھی شامل ہے۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں نگراں وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے اعلان کیا تھا کہ یکم نومبر کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو ملک بدر کریں گے، یکم نومبر کے بعد کوئی بھی بغیر ویزہ اور پاسپورٹ ملک میں داخل نہیں ہوگا۔ پاکستان میں تقریبا 1.73 ملین افغان شہریوں کے پاس رہنے کے لئے کوئی قانونی دستاویزات نہیں۔ مجموعی طور پر 4.4 ملین افغان مہاجرین پاکستان میں رہتے ہیں۔واضح رہے کہ 3 اکتوبر کو نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑکی زیرصدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے جن میں افغان شہریوں سمیت تمام غیر ملکی تارکین وطن کو ملک چھوڑنے کا حکم بھی شامل ہے۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں نگراں وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے اعلان کیا تھا کہ یکم نومبر کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو ملک بدر کریں گے۔