سری نگر:مقبوضہ کشمیر میں حالات کو نارمل دکھانے سے متعلق مودی سرکار کے دعوؤں کا پول کھول گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 5 اگست2019 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 21 ہزار کشمیری جیلوں میں قید کیے جا چکے ہیں،4سال میں 800 کشمیری شہید، ڈھائی ہزار سے زائد قابض فورسز کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہوئے جبکہ 130 بچے یتیم اور119 کشمیری خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار ہوئیں۔ اسلام آباد میں نامعلوم افراد کے حملے میں زخمی ہونے والا ایک کم عمر لڑکا بشیر ڈار زخموں کی تاب نہ لاتے ہو ئے دم توڑ گیا ، بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی پر پابندی عائد کر دی ۔حریت رہنمائوں نے کہا ہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت غیر قانونی طورپرزیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کو دبانے کےلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار نے مقبوضہ سرینگر میں جی 20 ممالک کا اجلاس منعقد کر کے مقبوضہ وادی میں حالات کو نارمل دکھانے کی ناکام کوشش کی تھی، آرٹیکل 370 کی ناجائز تنسیخ سے متعلق معاملہ بھارتی سپریم کورٹ میں زیر سماعت بھی ہے، کشمیریوں کو انٹرنیٹ، ذرائع ابلاغ کی بندش، املاک کی جبراً ضبطی، ماورائے عدالت قتل اور پیلٹ گن کے بے جا استعمال جیسے پرتشدد اقدامات کا سامنا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج اجتماعی زیادتی کو تحریک آزادی کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
2019 سے اب تک مودی سرکار مقبوضہ وادی میں 423 مرتبہ انٹرنیٹ سروسز معطل کر چکی ہے ، پیلٹ گن کے بے جا استعمال سے اب تک 6 ہزار کشمیری زخمی جبکہ 782 افراد بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔ بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی(ڈی ایف پی) پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ ان دنوں نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قےد ہیں۔بھارتی وزارت داخلہ نے غےر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون ( یو اے پی اے کے تحت گزشتہ روزجموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی(ڈی ایف پی) پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔