کراچی:ملک میں ایل پی جی کے نام زہریلی گیس فروخت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
زہریلی ایل پی جی فروخت کرنے والے سستی گیس مہنگی بیچ کر ناجائز منافع کمانے میں مصروف ہیں۔
اس ضمن میں چیئرمین ایل پی جی انڈسٹریز ایسوی ایشن عرفان کھوکھرنے بتایا کہ ایل پی جی میں ملاوٹ کرنے والی والی غیر معیاری زہریلی گیس 15 روپے کلو میں امپورٹ کی جارہی ہے ۔
سستی گیس امپورٹ کرنے کے بعدزہریلی ایل پی جی 250 سے 280 روپے کلو میں عوام کو فروخت ہورہی ہے۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ غیر معیاری اور مضر صحت،خطرناک ایل پی جی منگوا کر پریشر بڑھانے کے لئے اس میں CO2مکس کیا جاتا ہے،CO2 مکس کرنے سے اس کا پریشر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جس سے سلینڈر بلاسٹ کے جان لیوا حادثات ہورہے ہیں۔عرفان کھوکھرنے کہا کہ ایران میں بین پانچ ریفائنریاں جہاں پر یہ زہریلا مواد ضائع کرنے کے بجائے وہ جعلی جی ڈی پر پاکستان لایا جارہا ہے، پڑوسی ملک سے پانچ ریفائنریوں سے زہریلی گیس کی ملاوٹ والی ایل پی جی پاکستان امپورٹ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ زہریلی گیس کی ملاوٹ والی ایل پی جی کی امپورٹ پر فوری پابندی نہ لگی تو موسم سرما میں سلینڈر دبلاسٹ کے خدشات بڑھ جائیں گے۔عرفان کھوکھرنے مزید کہا کہ عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد منافع خوروں نے غیر معیاری گیس کی امپورٹ میں اضافہ کردیا ہے جبکہ غیر میعاری ایل پی جی ملک میں امپورٹ ہونے سے معیاری ایل پی جی کے امپورٹرز کا کام شدید متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موسم سرما میں ایل پی جی کی قلت پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے،نومبر،دسمبر اور جنوری میں ایل پی جی کی ڈیمانڈ ڈیڑھ لاکھ ٹن ہو جائے گی۔انہوں نے حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ بارڈر پر ایل پی جی کی ٹیسٹنگ کے لیے لیباڑٹریز بنائی جائیں، غیر میعاری ایل پی جی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔اس موقع پر وائس چیئرمین ملک تیموراعوان نے کہا کہ اوگرا کا زونل افس کراچی میں ایل پی جی کی ٹیسٹنگ کاکام نہیں کر رہا ہے،اوگرا کی جانب سے آج تک غیر معیاری سلینڈرز پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔