کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اختیارات اور وسائل کا ایک جگہ جمع ہو جانا ہے، پورے پاکستان کی طاقت پانچ لوگوں کے پاس ہے، ایک وزیراعظم اور چار وزرائے اعلیٰ کے پاس تمام اختیارات ہیں۔
مصطفی کمال نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم سے صوبے کے وزیر اعلیٰ اختیارات اور وسائل پر قابض ہیں، اب یہ وزراء اعلیٰ کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ کسی ڈسٹرکٹ کو وسائل فراہم کریں یا نا کریں، پاکستان کے آئین میں تین ترامیم کی اشد ضرورت ہے، جن میں پی ایف سی ایوارڈ کے ذریعے این ایف سی ایوارڈ براہ راست صوبائی حکومت کے ذریعے ڈسٹرکٹ کو منتقل کیا جائے، آرٹیکل 140 اے کے تحت لوکل گورنمنٹ اور ماتحت محکموں کے اختیارات پاکستان کے آئین میں ناصرف شامل کئے جائیں بلکہ ان کے اختیارات واضح طور پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرز پر لکھے جائیں تاکہ کوئی وزیراعلی آئین کی تشریح اپنے مطلب سے نا کرسکے، تیسری ترمیم کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے مشروط کئے جائے تاکہ جمہوریت کو اسکی روح کے مطابق لاگو کیا جاسکے۔
مصطفی کمال نے ان خیالات کا اظہار سوسائٹی ٹاؤن میں منعقدہ انٹرایکٹیو سیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پندرہ سالوں سے یہاں پر پیپلز پارٹی کی حکمرانی رہی ہے اور 22 ہزار ارب روپے صوبے پر خرچ ہوئے اس باوجود اج کراچی دنیا کے چار بدترین شہروں میں شمار ہوتا ہے اور میرے دور نظامت میں صرف تین سو ارب خرچ کرکے کراچی دنیا کے 12 تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شامل تھا۔
مصطفی کمال کا کہناتھاکہ پاکستان میں جو پیسہ جمع ہوتا ہے این ایف سی کے ذریعے دیا جاتا ہے، پاکستان میں 56 فیصد ریونیو صوبوں کو چلا جاتا ہے، وفاق کو جو ریونیو ملتا ہے اس سے اس کو فوج کو بھی پیسے دینے ہیں، قرضہ بھی دینا ہے، وفاق سے صوبوں کو ملنے والے پیسے ضلعی سطح پر نہیں جا رہے۔
مصطفی کمال نے کہا کہ سندھ کے اندر 48 ہزار اسکول ہیں جس میں سے گیارہ ہزار آٹھ سو اسکول گھوسٹ ہے جبکہ اسکولوں کی مد ایک ہزار ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود 70 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔ جبکہ 2.5 کروڑ بچے پورے ملک میں اسکول نہیں جاتے جو 70 ممالک کی آبادی سے زیادہ ہے لیکن جب اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونگے تو عوام اپنے گلی، محلے کے منتخب نمائندوں کا احتساب بھی کریں گے جس سے احساس شراکت داری پیدا ہوگا، جس کے نہ ہونے سے عوام احساس محرومی کا شکار ہو رہے ہیں۔