کراچی: انسداد دہشتگردی عدالت نے حلیم عادل شیخ کے خلاف پولیس موبائل نذر آتش کرنے کا کیس کی سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
پیر کو جیل حکام نے حلیم عادل شیخ کو عدالت میں پیش کیا تفتیشی افسر نے مقدمے کا چالان عدالت میں جمع کرایا۔
اس موقع پر حلیم عادل شیخ نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ تیس برسوں سے یہاں سیاست کررہا ہوں ہائی کورٹ میں مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست لگائی تھی پولیس نے مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش کی تھیں تمام مقدمات میں پشاور ہائی کورٹ سے راہداری ضمانت حاصل کی تھی سندھ ہائی کورٹ پیشی پر عدالت کے باہر سے مجھے گرفتار کیا گیا فیروزآباد تھانے کے مقدمے میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کی گیا ۔
حلیم عادل کا کہناتھاکہ انسداد دہشتگردی عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کی راہداری ضمانت کی بنیاد پ پولیس کو ریمانڈ دینے سے انکار کیا پولیس نے دوسرے مقدمے میں گرفتار کیا اور کلفٹن تھانے لے گئے شام تک مجھے ادھر ادھر گھماتے رہے پھر مبینہ ٹاون کے مقدمے میں گرفتار کیا مبینہ ٹاون تھانے کے مقدمے میں میرا تین دن کا ریمانڈ لیا گیا مبینہ ٹاون کی ایف آئی آر میں مجھے بطور نامعلوم ملزم کے طور پر گرفتار کیا گیا۔
حلیم عادل کے مطابق مبینہ ٹاون کے مقدمے میں میں نامزد ملزم نہیں ہوں تیس دن سے زائد ہوگئے اس مقدمے میں جیل میں ہوں جو مقدمے میں نامزد ملزمان ہیں وہ ضمانت پر رہا ہیں وقوعے کے وقت میں وہاں موجود ہی نہیں تھا ہم نے آئینی حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا احتجاج کے مقامات سے ہم نے پولیس اور عدالت کو بھی آگاہ کیا ہے ہم نے کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی تھی مجھے بلاوجہ اس مقدمے میں دو ماہ سے گھسیٹا جارہا ہے عدالتی حکم کے باوجود مجھے جیل میں بھی بی کلاس کی سہولت فراہم نہیں کی گئی مجھے جیل کے بند وارڈ میں رکھا گیا ہے عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی آیندہ سماعت پر پولیس چالان پر دلائل دینگے ۔