کراچی : ملکی سرکاری اداروں کاسالانہ خسارے کا بوجھ ایک ٹریلین سے تجاوز کر گیا۔
ذرائع نےبتایاکہ ایک اندازے کے مطابق صرف 8 سرکاری ادارے سالانہ 250 ارب روپے کے خسارے کا بوجھ قومی خزانے پر ڈال رہے ہیں، اگر تمام سرکاری اداروں کے نقصانات کو جمع کیا جائے تو یہ رقم سالانہ 1000 ارب سے تجاوز کرسکتی ہے۔
خسارے کا شکار اداروں میں پاور کمپنیاں، ریلویز، قومی ایئرلائن،ا سٹیل مل اور دیگر سرکاری ادارے شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق بد انتظامی، کرپشن، سیاسی مداخلت، اوور سٹافنگ اور مقابلے کی فضا کی عدم موجود گی ان اداروں کے زوال کی بنیادی وجوہات ہیں۔حکومت نے ان اداروں کو نقصان سے نکال کر منافع بخش بنانے کیلئےمتعدد اسکیمیں تیار کی ہیں،جن میں نجکاری، گورننس کی اصلاحات، ری اسٹرکچرنگ اور کارکردگی کی بنیاد پر معاہدے شامل ہیں، تاہمان ریفارمز کے راستے میں بہت سے چیلنج ہیں جیسا کہ ملازمین اور ان کی یونین، سیاسی پارٹیاں اور سول سوسائٹی کے گروپس مشکلات کھڑی کردیتے ہیں، لہذا حکومت کو مسائل کے حل کیلئے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
خسارے کے حوالے سے حکومت کو ہر ادارے میں خود مختار اور پروفیشنل بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل کرنی ہوگی جو ہر قسم کے سیاسی اثر و رسوخ سے پاک ہو، شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں دینی ہوں گی، اداروں کی نگرانی اور ریگولیشن کے عمل کو موثر بنانا ہوگا۔
ان اقدامات کے نتیجے میں سرکاری اداروں کے خسارے پر قابو پاکر قومی خزانے پر بڑھتے بوجھ کو کم کرنا ممکن ہوگا۔۔ذرائع کے مطابق بد انتظامی، کرپشن، سیاسی مداخلت، اوور سٹافنگ اور مقابلے کی فضا کی عدم موجود گی ان اداروں کے زوال کی بنیادی وجوہات ہیں۔حکومت نے ان اداروں کو نقصان سے نکال کر منافع بخش بنانے کیلئےمتعدد اسکیمیں تیار کی ہیں،جن میں نجکاری، گورننس کی اصلاحات، ری اسٹرکچرنگ اور کارکردگی کی بنیاد پر معاہدے شامل ہیں، تاہمان ریفارمز کے راستے میں بہت سے چیلنج ہیں جیسا کہ ملازمین اور ان کی یونین، سیاسی پارٹیاں اور سول سوسائٹی کے گروپس مشکلات کھڑی کردیتے ہیں۔