کراچی : جمہوری اسلامی ایران میں سید علی ہمدانی المعروف شاہ ہمدان،علی ثانی و امیرکبیرکی علمی و عملی سیرت پرمشتمل ایک کتاب کے اردو ترجمے کی رونمائی کے حوالے سے تقریب منعقد ہوئی ۔
جس میں کراچی پریس کلب کے صدرسعید سربازی،مبشرمیر،سید ازہرعلی شاہ ہمدانی،علما،صحافی اورمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کے دوران ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے سید علی ہمدانی کی زندگی کے متعلق بہت اہم نکات بیان کئے اوربتایا کہ سید علی کی ولادت ایران کے شہرہمدان میں ہوئی لیکن عمرکے خاص حصے میں انہوں نے اپنے آبائی شہرکو خیرباد کہا اور700 پیروکاروں سمیت کشمیرکی طرف ہجرت کی اوروہاں محض 5 سال کے دوران 35000 بدھ مت کے پیروکاروں کو دائرہ اسلام میں لے آئے پھرسفرحج کے دوران موجودہ تاجکستان کے کولاب نامی علاقے میں انکی وفات ہوئی اوروہیں انکا مقبرہ موجود ہے۔
دیگرخطبا نے بھی سید علی ہمدانی کی علمی و عملی سیرت پر روشنی ڈالی اورامت مسلمہ کی اصلاح کے حوالے سے انکی کوششوں کو سراہا،مذکورہ کتاب ڈاکٹرپرویزاذکائی کے رشحات قلم پرمشتمل ہے اوراسکے ترجمے سے طباعت کے تمام مراحل جمہوری اسلامی ایران کے قونصل خانہ کی کوششوں سے انجام پائے۔
ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے سید علی ہمدانی کی زندگی کے متعلق بہت اہم نکات بیان کئے اوربتایا کہ سید علی کی ولادت ایران کے شہرہمدان میں ہوئی لیکن عمرکے خاص حصے میں انہوں نے اپنے آبائی شہرکو خیرباد کہا اور700 پیروکاروں سمیت کشمیرکی طرف ہجرت کی اوروہاں محض 5 سال کے دوران 35000 بدھ مت کے پیروکاروں کو دائرہ اسلام میں لے آئے پھرسفرحج کے دوران موجودہ تاجکستان کے کولاب نامی علاقے میں انکی وفات ہوئی اوروہیں انکا مقبرہ موجود ہے۔ان کی علمی و عملی سیرت پر روشنی ڈالی اورامت مسلمہ کی اصلاح کے حوالے سے انکی کوششوں کو سراہا،مذکورہ کتاب ڈاکٹرپرویزاذکائی کے رشحات قلم پرمشتمل ہے ۔