کراچی : ضمنی بلدیاتی انتخابات میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی مشکلات کم نہ ہوسکیں ۔
جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے کاغذات نامزدگی کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردیا ۔جماعت اسلامی کے امیدوار برائے چیئرمین یو سی 3 ماڑی پور محمد حسین نے الیکشن ٹریبونل سے رجوع کرلیا ۔
درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ مرتضیٰ وہاب ماڑی پور یو سی 3 کے نا ووٹر ہیں اور نا ہی رہائشی ۔
درخواست میں کہاگیا کہ ریٹرننگ افسر کی جانب سے مرتضیٰ وہاب کے کاغذات نامزدگی کی منظوری غیر قانونی ہے ۔سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے مطابق امیدوار کا وارڈ یا کونسل میں رجسٹرڈ ووٹر ہونا ضروری ہے ریٹرننگ افسر کو اپنے اعتراض سے آگاہ کیا لیکن ریٹرننگ افسر نے کارروائی نا ہوئی الیکشن ٹریبونل ریٹرننگ افسر کے غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دے ۔
درخواست میں موقف اختیار کیاگیا کہ مرتضی وہاب کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کیا جائے ۔
علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کراچی اور منتخب نمائندوں کی بلدیاتی اداروں میں ٹرانزٹ آفسران کی تقرری کے خلاف امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سمیت 9 ٹاؤن چیئرمینز کی درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی عدالت نے درخواست کی مزید سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی جمعے کو سماعت کے موقع پر سندھ حکومت نے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت طلب مانگی جس پر عدالت نے یکم نوبر تک جواب جمع کرانے کی مہلت دی عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ حکومت سندھ نے نوٹیفیکشن جاری کرکے منتخب نمائندوں کو غیر فعال کردیا ہےالیکشن تاخیر سے ہوئے،اپریل میں یوسیز کے الیکشن مکمل ہوئے جون میں سٹی کونسل اور ٹاؤنز کے ایوان مکمل ہوئے،لیکن اختیارات منتقل نہیں کیے جارہے درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا آئین پاکستان کے آرٹیکل 140 کے تحت مقامی حکومتوں کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہےحکومت سندھ نے جماعت اسلامی کی جدوجھد کے بعد ڈھائی سال کی تاخیر سے بلدیاتی الیکشن کروائے 15 جون کو میئر اور ٹاؤن چیئرمین سمیت منتخب نمائندوں کی حلف برداری بھی ہو چکی ہے حکومت سندھ نے بدنیتی کی بنیاد پر بلدیاتی افسر تعینات کر رہے ہیں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2023 کے سب سیکشن 2 میں ترمیم کر کے ٹرانزٹ آفسران تعینات کر دیے ان افسران کی تعیناتی سے منتخب نمائندوں پر انتظامی اور مالیاتی اختیارات منجمد کر دیے گئے ۔