سابق وزیراعظم سربراہ (ن لیگ) نواز شریف نے کہا ہے میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں، قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، ان الفاظوں کی سچائی واستقامت کا پتا آگے چل کرپتا چلے گا قائد نوازشریف کا اہل کراچی کے ساتھ رویہ کس انداز میں سامنے آتا ہے یہ دیکھنا اہم ہوگا۔
(ن لیگ )دور نواز شریف کے ماضی کے اوراق پر نظرڈالیں تو شہرکراچی کے دامن پر زخم زیادہ نظرآتے ہیں نواز شریف کی واپسی شہرقائدکے باسیوں کے دلوں پر کونسی تاریخ رقم کرتی یہ دیکھنا اہم ہوگا۔ (ن لیگ) اور نواز شریف کی آمد کے پس منظرمیں یہ تلخ حقیقت واضع نظر آتی ہے کہ جب جب (ن لیگ) اقتدار میں آئی کراچی کی سیاسی جماعت کیساتھ گروپنگ کاسلسلہ شروع ہواجاتا ہے۔
نواز شریف کواگرکراچی کوفتح کرنے ایک بار پھر یہ کاارادہ رکھتے ہیں تووہ اس مرتبہ ماضی کی کوئی غلطیاں دہرانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ وسیع القلبی کراچی کیساتھ ہی نوازشریف کی مستقبل کی سیاست کا تعین کریگی۔
کراچی کیساتھ مصنفانہ سلوک نوازشریف کی سیاست کودوام بخشے گا کیونکہ اناپرستی نے نوازشریف اور (ن لیگ) کوناقابل معافی نقصان پہنچایا ہے۔ ہمیشہ کی طرح پیپلزپارٹی ظاہری طوپر (ن لیگ) اور نوازشریف کیخلاف ہوگی لیکن قلبی طور دونوں جماعتیں ہم نوالہ ہم پیالہ ہونگی۔
قوم دونوں جماعتوں کے تند و تیز بیانات کوہرگز سنجیدہ نہ لیں،ماضی کی ناپسندیدہ سیاست کے ذریعے (ن لیگ) اور نوازشریف نے اہل کراچی کوامن کے نام پرجتنا نقصان پہنچایا وہ تاریخ سب کیسامنے ہے مستقبل کی سیاست میں شہرقائد کے عوام یہ بھی توقع کررہے ہیں کہ ن لیگ اور نواز شریف ماضی کی پالیسی اور روایت کو دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔
جن حالات میں نوازشریف واپس لائے گئے ہیں اس پرسیاسی قابلیت سے زیادہ کسی اور کی مرہون منت ہے معاشی طور پرنواز شریف ملک کومستحکم کرسکتے ہیں لیکن اسکے لیئے نواز شریف اور (ن لیگ) کو اہل کراچی کی قلبی خواہشات کابے پناہ احترام کرنے پڑیگا کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کراچی کے عوامی خواہشات پرطاقت کے پہرے لگا کرفتح کرنیکی کاوشیں کھبی کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔
ماضی کی بدترین سیاسی روایت کومستقبل میں جاری نہ رکھنے سے ن لیگ اور نواز شریف طویل عرصے قوم کے درمیان رہنے کی تاریخ رقم کرسکیں (ن لیگ) کے قائد نواز شریف کی واپسی پر اہلیان کراچی نے ردعمل ظاہر کر دیا، اہل کراچی کا کہنا ہے کہ اسوقت کراچی جس مشکل کے دور سے گزر رہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف ہیں کراچی 1999 ء کے بعد بے ساکھیوں پر آچکا ہے جس کی اہم وجہ 1999 ء میں نواز شریف نے ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے آکٹرائے کو ختم کر دیا۔
جس سے پوری کراچی کے ترقیاتی کام سر انجام دئیے جاتے تھے جس وقت آکٹرائے ٹیکس اور محکمے کا خاتمہ کیا گیا اسوقت کراچی کی یومیہ آمدنی پانچ کروڑ سے زائد تھی اور کراچی کو کسی حکومت سے امداد کی ضرورت نہیں پڑتی تھی آکٹرائے ضلعی ٹیکس سے ہونے والی آمدنی کی معقول رقم بطور شیئر اسوقت کی پانچوں ڈی ایم سیز میں تقسیم ہوتی تھی۔
جس سے ڈی ایم سیز بھی خوشحال تھیں اگر غور وفکر کرنے والے غور فرمالیں تو یہ بات باآسانی سمجھ میں آجائے گی کہ کراچی کو ایک مذموم سازش کے تحت مشکلات کی اتاہ گہرائیوں میں پہچانے والا کون تھا اس کے بعد کراچی کو جو بھی فنڈنگ ہوئی اس کے لئے وفاق سے بھیک مانگی گئی۔
سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان اور مصطفی کمال سو ارب سے زائد رقم بھیک مانگ کر وفاق سے لے کر آئے جبکہ آکٹرائے ٹیکس ہوتا تو شاید کراچی کا انفراسٹرکچراتنا خراب ہی نہیں ہوتا اور اگر ہوتا تو آکٹرائے ٹیکس کی مد میں ملنے والی رقم اسے پورا کر دیتی، اب نواز شریف پھر ملک میں واپس آرہے ہیں اور ان کا ہمیشہ کی طرح پہلا ٹارگٹ کراچی کو فتح کرنا ہوگا اور اہل کراچی سمیت کراچی کی سیاسی قوتوں کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ کراچی برباد نہیں تھا بلکہ کیا گیا ہے اور اسکا الزام ہمیشہ کسی نہ کسی انداز میں ایم کیوایم پرلگادیا گیا۔
اگر نواز شریف کسی طرح اقتدار میں آجاتے ہیں تو پیپلز پارٹی سمیت کراچی کی دیگر سیاسی قوتوں کو ان سے پیکیجز مانگنے کے بجائے صرف ایک مطالبہ رکھنا چاہیے کہ کراچی میں آکٹرائے ٹیکس کو بحال کیا جائے، پیپلز پارٹی اسوقت مئیر شپ سمیت کئی ٹائونز میں چئیرمین شپ حاصل کرچکی ہے اگر اسے کراچی کو ہر شہری مسئلے سے باہر نکالنا ہے تو اسے صرف آکٹرائے ٹیکس کی بحالی پر توجہ دینی ہوگی او زیڈٹی کراچی کے کسی بلدیاتی مسئلے کا حل نہیں ہے اصل حل کی طرف آئے بغیر کراچی کو مسائل سے باہر نکالنا ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکل ہوتا چلا جائے گا، صرف اس بات کا اندازہ لگایا جائے کہ جب آکٹرائے ٹیکس ختم کیا گیا تھا تواس کی یومیہ آمدنی پانچ کروڑ روپے تھی اگر 2023 ء میں یہ بحال ہوتا ہے تو اس کی آمدنی کہاں سے کہاں پہنچ جائے گی جبکہ آکٹرائے ٹیکس کسی عام آدمی سے وصول نہیں کیا جاتا تھا۔
یہ ٹیکس سرمایہ دار طبقہ دیتا تھا جو کہ کم سے کم کروڑ پتی ہوتا تھا،سرمایہ دار طبقے کو نواز دیا گیا لیکن اس کے متبادل کراچی جیسا میگا سٹی تباہ وبرباد ہوگیا جسے اب سنبھالنے کیلئے کھربوں روپے درکار ہیں۔
شہر کے باسیوں نے مئیر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب سے گزارش کی ہے کہ وہ خود بیرسٹر ہیں اور قانون کے داؤ پیچ سے بھی بخوبی واقف ہیں اور اب وہ شہر کے باقاعدہ مئیر بھی ہوچکے ہیں اس شہر کو ایم یو سی ٹی سے چلانے کا خواب دیکھنا ترک کریں اور آکٹرائے کے محکمے کو بحال کرنے کیلئے کوشش کریں اس کیلئے کیا لیگل فریم ورک اختیار کرنا ہے ان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔
نواز شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ انسانیت کے ناطے اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن کراچی کے درد کا احساس کرینگے تو (ن لیگ) اور نوازشریف کواپنی تکالیف انتہائی کم نظر آئیں گی۔
انا پرستی کے خول سے باہر آکر اہلیان کراچی کی معاشی بلدیاتی ودیگر تکالیف کو دل سے محسوس کرینگے تو مستقبل کی سیاست کو دوام ملے گا کیونکہ جب جب(ن لیگ) نوازشریف نے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیئے شہرکراچی کی عوام کے دلوں کوطاقت کے ذریعے فتح کرنے کی کوشش کی ہیں انکے اقتدار کو قدرت کی جانب سے جواب ملاہے کراچی مظلوموں کا شہر ہے اس شہرکے مظلوموں کی دعائیں لیجئے دینا اور آخرت دونوں سنوار جائیں گی۔