معروف صحافی اعزاز سید نے کہا ہے کہ ملک میں اصل مسائل یا سیاست دانوں کا راستہ روکنے کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے۔
انہوں نے ٹویٹر اسپیس (سوال ہے کراچی کا) میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ ایوب خان کے وزیر دفاع بننے کے بعد سے شروع ہوا، پھر ضیا الحق کے دور میں تاریک دور کا آغاز ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ضیا الحق کا مارشل لا اردو میڈیم جبکہ مشرف کے ’کو‘ کو ہم انگریزی میڈیم کہہ سکتے ہیں کیونکہ وہ تھوڑا لبرل تھے۔ اعزاز سید نے کہا کہ مشرف دور میں لندن میں میثاق جمہوریت کا معاہدہ طے ہوا تو اُس میں ساری جماعتیں شامل تھیں مگر ایم کیو ایم نہیں تھی۔
اعزاز سید نے کہا کہ سیاست دان بھی سیاست یا جمہوریت کا راستہ روکنے کیلیے استعمال ہوئے ہیں، عمران خان اس میں استعمال ہوئے، شہباز شریف کی منتخب حکومت کا جو آخری دور گزرا اُس میں انہوں نے سسٹم کا سرینڈر کیا اور ساری چیزیں پلیٹ میں رکھ کر دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت تو نہیں البتہ سیاسی جماعتیں موجود ہیں اور اُن میں دوڑ لگی ہوئی ہے کہ پہلے کون جاکر بوٹ پالش کرتا ہے اور اس کے لیے سب تیار ہیں۔
اعزاز سید نے بتایا کہ اگر کارگل کا واقعہ نہ بھی ہوتا تب بھی مشرف دور کا مارشل لا لگنا تھا کیونکہ اس کی تیاری اور مشق پہلے سے ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ ٹویٹر پر فہد متین، عمیر اسلام میمن، ڈاکٹر عاطف عزیز راجپوت ’سوال ہے کراچی کا‘ کے نام سے ٹویٹر پر شہر کے مسائل اور سیاسی حالات کے حوالے سے اسپیسز کرتے رہتے ہیں۔